الحمد للہ.
اہل علم ميں سے كسى ايك نے بھى بچے كو دودھ پلانا نواقض وضوء ميں شمار نہيں كيا، اور پھر وضوء توڑنے والى اشياء تو محصور و محدود ہيں اور چند ايك ہيں جن كا سوال نمبر ( 14321 ) كے جواب ميں بيان ہو چكا ہے.
علماء كرام اس پر متفق ہيں كہ سبيلين ( يعنى پيشاب اور پاخانہ كى راہ ) كے علاوہ كہيں اور سے نكلنى والى طاہر اشياء ناقض وضوء نہيں، ليكن اگر بدن سے خارج ہونے والى چيز نجس ہو تو پھر علماء كا اختلاف ہے كہ آيا اس سے وضوء ٹوٹتا ہے يا نہيں ؟
اس كى تفصيل سوال نمبر ( 45666 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے اس كا مطالعہ كريں.
ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 17 / 111 ).
واللہ اعلم .