جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

مشينى آلات كے ساتھ ذبح كردہ مرغى كھانے كا حكم

75891

تاریخ اشاعت : 08-08-2008

مشاہدات : 6624

سوال

آٹوميٹك مذبح خانہ ميں مرغى ذبح كرتے وقت ايك آلہ كے نيچے ہزار مرغى ركھ كر ايك ہى بار بسم اللہ پڑھ كر ايك ہى وقت ميں ہزار مرغى ذبح كر ديتے ہيں، اور يہ ہزار مرغى بغير پانى تبديل كيے ايك ہى برتن يا ڈرم ميں دھوتے ہيں، جب بھى اس ميں ايك مرغى دھوئى جائے تو وہ پانى گندا ہو جاتا ہے، اور خبيث بن جاتا ہے تو دونوں اعتبار سے اس طرح كى مرغى كا حكم كيا ہو گا، جب ہميں اس طرح كى مرغى پكائے بغير مل جائے اور اسے دھونا ممكن ہو تو كيا حكم ہو گا ؟
اور مثلا اگر يہى مرغى ہميں ہوٹل ميں بغير دھوئے پكا كر پيش كى جائے كيونكہ وہ مذبح خانہ كے دھونے پر ہى اكتفا كرتے ہيں، اس كا حكم كيا ہو گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جديد آلات كے ساتھ مرغى ذبح كرنے ميں كوئى حرج نہيں، بشرطيكہ وہ آلات تيز ہوں اور مرغى كا حلق اور رگيں كاٹيں، اور اگر آلہ ايك ہى وقت ميں كئى ايك مرغياں ذبح كرتا ہو تو مشين اور آلہ چلانے والے كے ليے ايك ہى بار بسم اللہ پڑھنا كافى ہے، جب وہ اسے چلائے تو ذبح كى نيت سے تو چلاتے وقت بسم اللہ پڑھے، اور شرط يہ ہے كہ ذبح كرنے والا مسلمان يا اہل كتاب ميں سے ہو.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 22 / 463 ).

اور آپ نے جو دھونے كا طريقہ بيان كيا ہے اگر تو اس سے مرغى دھل كر صاف ہو جائے اور خون چلا جائے تو يہ مرغى پاكيزہ ہے، ليكن اگر اس پر خون كے اثرات باقى ہوں تو كھانے سے قبل اسے دھونا ضرورى ہے.

متنبہ رہنا چاہيے كہ نجس اور پليد خون وہ ہے جو مسفوح ہو اور يہ وہ خون ہے جو ذبح كرتے وقت مرغى سے بہتا ہے، ليكن وہ خون جو ذبح كے بعد اس كى رگوں ميں باقى ہو اور اسے كاٹتے اور صاف كرتے وقت نكلے يہ طاہر ہے اور اسے كھانے ميں كوئىحرج نہيں كيونكہ يہ دم مسفوح نہيں.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

آپ كہہ ديجئے كہ جو احكام بذريعہ وحى ميرے پاس آئے ہيں ان ميں تو ميں كوئى حرام نہيں پاتا كسى كھانے والے كے ليے جو اس كو كھائے، مگر يہ كہ وہ مردار ہو يا كہ بہتا ہوا خون ہو يا خنزير كا گوشت ہو، كيونكہ وہ بالكل ناپاك ہے يا جو شرك كا ذريعہ ہو كہ غير اللہ كے ليے نامزد كر ديا گيا ہو، پھر جو شخص مجبور ہو جائے بشرطيكہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ ہى حد سے تجاوز كرنے والا تو واقعى آپ كا رب غفور الرحيم ہے الانعام ( 145 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب