الحمد للہ.
جنوں سے بات چیت تو ممکن ہے ،اور غیب شدہ اشیاء اور جو دل میں ہے اس کی خبر دینا علم غیب کا دعوی ہے جو کہ حرام ہے اور وہ لوگ جو قرآن کے بعض الفاظ اور کلمات جنوں کو قابو کرنے کے لۓ استعمال کرتے ہیں ان کے اکثر طور پر وسائل غیرشرعی ہوتے ہیں ۔
اورجنوں سے خدمت کروانی یہ سلیمان علیہ السلام کے ساتھ خاص ہے اور اسی لۓ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جن کو جس نے آپ پر نماز کی حالت میں زبردستی غلبہ کرنے کی کوشش کی تھی تو آپ نے اسے باندھنے کا ارادہ کیا تو سلیمان علیہ السلام کی دعاء یاد آنے پر اسے چھوڑ دیا ۔
تو اس حالت میں انھیں نصیحت کرنا ضروری ہے اگر تو وہ اللہ اور اس کے رسول کی بات مان لیں تو ٹھیک وگرنہ اسی میں سلامتی ہے کہ ان سے بائیکاٹ کیا جاۓ اور ان سے بات نہ کی جاۓ۔
اور یھودی اور عیسائی اہل کتاب ہیں۔
اگر غیر کسی سبب کے آپ کی بات جنوں سے ہو جاۓ تو اس میں کوئی مانع نھیں کہ آپ ان سے بات کریں بلکہ انسانوں کی طرح انھیں اللہ کے دین اور اس کی شرع پر استقامت کی دعوت دینا مستحب اور جائز ہے۔
اور (آپ کو ) یہ نصیحت نھیں کی جاتی کہ اس مقصد کے لۓ کتابیں پڑھیں اور قرآن مجید پڑھا جاۓ تو قرآن ان امور کے لۓ نازل نھیں ہوا بلکہ یہ اس لۓ نازل ہوا ہے کہ یہ مسلمان کی زندگی کا چراغ اور منھج بن سکے اس کے حکموں کو ماننے میں اور منع کردہ چیزوں سے بچنے میں اس کی پیروی کرے۔
اور یہ بات کہ فرشتوں سے بات چیت اور انھیں دیکھنا تو یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسرے انبیاء کا انھیں دیکھنا ثابت ہے اور بعض اولیاء اکرام کا فرشتوں سے بات چیت کرنا بھی ثابت ہے جیسا کہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرشتے انھیں سلام کیا کرتے تھے حتی کہ انھوں نے داغ لگوایا تو انھوں نے سلام کرنا چھوڑ دیا تو پھر انھوں نے داغ لگوانا چـھوڑ دیا تو فرشتوں نے دوبارہ کرنا شروع کر دیا۔
واللہ اعلم اور اللہ تعالی ہی زیادہ جانتا ہے۔ .