ہفتہ 22 جمادی اولی 1446 - 23 نومبر 2024
اردو

عورت سے مٹيالا اور زرد مادہ خارج ہونے كا حكم

سوال

عورت سے خارج ہونے والا زرد اور مٹيالے رنگ كا مادہ اگر انڈر ويئر كو لگ جائے تو كيا اسے دھونا ضرورى ہے، يا كہ وہ اسے دھوئے بغير ہى نماز ادا كر لے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر تو زرد مادہ سے مراد منى ہے كيونكہ عورت كى منى زردى مائل ہوتى ہے تو علماء كرام اس كى طہارت كے متعلق مختلف آراء ركھتے ہيں اور راجح يہى ہے كہ وہ پاك ہے نجس نہيں كيونكہ مسلم شريف كيں روايت ميں ہے:

ايك شخص عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كے پاس ( بطور مہمان ) گيا اور صبح اٹھ كر اپنے كپڑے دھونے لگا تو عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كہنے لگيں: اگر تم اسے ديكھو تو تمہيں صرف اتنا ہى كافى تھا كہ تم اس جگہ كو دھو لو، اور اگر تمہيں نظر نہ آئے تو اس جگہ پانى چھڑك دو، ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے لباس سے كھرچ ديتى اور آپ اسى لباس ميں جا كر نماز ادا كرتے تھے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 288 ).

امام نووى رحم اللہ مسلم كى شرح ( 3 / 198 )ميں لكھتے ہيں:

اكثر يہى كہتے ہيں كہ منى طاہر ہے، على بن ابى طالب، اور سعد بن ابى وقاص، اور ابن عمر، اور عائشہ رضى اللہ تعالى عنہم، اور داود، احمد كا صحيح قول يہى ہے، اور امام شافعى اور اہل حديث كا مسلك بھى يہى ہے .. ديكھيں: فتح البارى ( 2 / 332 ).

اور مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں ہے:

احتلام وغيرہ كے ساتھ منى خارج ہونے سے لباس نجس اور ناپاك نہيں ہو جاتا، چاہے اسے منى لگ بھى جائے كيونكہ منى طاہر ہے ليكن كپڑے صاف ركھنے اور گندگى صاف كرنے كے ليے جہاں منى لگى ہو اسے صاف كرنا مشروع ہے. اھـ

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 5 / 381 ).

ليكن اگر زرد مادہ سے مراد وہ زردى مائل اور مٹيالے رنگ كا پانى ہو جو حيض ميں يا بعض اوقات حيض كے بعد آتا ہے جيسا كہ ام عطيہ رضى اللہ تعالى عنہا كى حديث ميں وارد ہے كہ: " ہم زرد اور مٹيالے اور گدلے رنگ كے پانى كو كچھ شمار نہيں كرتى تھيں " تو اس كے نجس ہونے ميں كوئى اختلاف نہيں.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

اہل علم كے معروف ہے كہ عورت ( كى شرمگاہ ) سے خارج ہونے والى ہر چيز نجس اور پليد ہے صرف ايك چيز منى طاہر ہے، وگرنہ جو چيز بھى سبيلين يعنى قبل اور دبر سے خارج ہو وہ نجس اور وضوء توڑ ديتى ہے، اس قاعدہ كى بنا پر جو بھى عورت سے خارج ہو وہ نجس ہے اور اس سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے، كچھ علماء كرام كے ساتھ بحث و تمحيث اور كلام كے بعد ميں اسى نتيجہ پر پہنچا ہوں، ليكن اس كے باوجود اس ميں حرج ہے كيونكہ بعض عورتوں كو يہ رطوبت ہميشہ اور مستقل طور پر آتى ہے، اور اگر مستقل اور مسلسل ہو تو اس سے چھٹكارا اور خلاصى كے ليے اس كے ساتھ مسلسل پيشاب كى بيمارى والا معاملہ كيا جائيگا، اس ليے وہ ہر نماز كے ليے نماز كا وقت شروع ہونے كے بعد وضوء كر كے نماز ادا كريگى.

پھر ميں نے كچھ ڈاكٹروں كے ساتھ بھى بات چيت كى ہے تو يہ ظاہر ہوا ہے كہ اگر تو يہ سائل مادہ مثانہ سے خارج ہوتا ہے تو وہى ہے جيسے ہم نے كہا ہے، اور اگر يہ رحم يعنى بچہ خارج ہونے والى جگہ سے ہے تو جيسا ہم نے كہا ہے كہ اس سے وضوء كرنا ہوگا، ليكن يہ طاہر ہے جہاں لگے اسے دھونا لازم نہيں.

واللہ تعالى اعلم.

ديكھيں: فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 1 / 291 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد