جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

شادى كے بعد بيوى ميں كوئى جاذبيت نہيں رہى

7885

تاریخ اشاعت : 17-05-2009

مشاہدات : 7495

سوال

مجھے كوئى نصيحت كريں كيونكہ مجھے درج ذيل مشكل پيش ہے جو ميرى زندگى ميں ايك طويل عرصہ سے پريشان كر رہى ہے:
ميں ايك ايسا مسلمان شخص ہوں جو اسلامى تعليمات پر اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے فرمان كى مكمل طور پر تنفيذ كرتا ہوں اور اللہ كے احكام پر عمل پيرا ہو كر سعادت مندى سے بہرہ ور تھا.
دو برس قبل ميں نے فيصلہ كيا كہ شادى كر كے اپنے دين كو مكمل كر لينا كيونكہ شادى كے بغير انسان كا يورپى ممالك ميں رہنا ہر قسم كے فتنہ ميں پڑنے كا باعث بنتا ہے، بہر حال ميں اپنے ملك گيا كيونكہ ميرا خيال تھا كہ مجھے وہاں كسى مناسب لڑكى سے ملنے كا موقع حاصل ہو گا، كئى ايك لڑكيوں كے رشتے ملے اور ايك لڑكى كے متعلق مجھے محسوس ہوا كہ يہ مناسب رہے گى اور ميں اسے اچھى طرح جانتا ہوں.
اس ليے كہ ميں يورپى ممالك ميں رہتا ہوں اور اس كے ساتھ تھوڑا وقت بسر كيا ہے اس ليے ميں نے اس كے ساتھ شادى كا فيصلہ كرنے سے قبل درج ذيل اشياء پر عمل كرونگا:
ميرى والدہ اس لڑكى كے ساتھ بيٹھى اور مجھے بتايا كہ وہ ايك اچھى اور خوبصورت لڑكى ہے، اور ميرے ليے بہت مناسب رہے گى، اور ميں نے اس كے متعلق كئى ايك لوگوں سے بھى دريافت كيا تو كسى نے بھى اس كے متعلق كوئى غلط بات نہيں كى.
اور ميں بھى اس كے ساتھ ملاقات كى اور بيٹھا تو اسے بڑے اخلاق والا پايا اور دينى طور پر صحيح اور بلند درجہ پر فائد تھى اور ايك نيك و صالح بيوى بننے كى مستحق تھى.
بالآخر ميں نے اللہ پر توكل كيا اور والدہ اور ميں نے اللہ سے دعا كى كہ ہمارا يہ اختيار بہتر اور صحيح ہو اور پھر استخارہ بھى كيا تا كہ يہ فيصلہ كيا جا سكے.
اور بالفعل ميں نے بغير كسى مشكل پيش آئے اس سے شادى كر لى اور پھر اپنے ساتھ لے جانے كے ليے بڑى آسانى سے اس كا مجھے ويزہ بھى مل گيا ميرا اعتقاد تھا كہ ہر معاملہ صحيح چل رہا ہے، اب ذرا مجھے ايك مسئلے كى وضاحت كرنے ديں وہ يہ كہ ہر كوئى شخص كچھ نہ كچھ سپنے اور خواب ديكھتا ہے اور اس كى كچھ اميد و خواہش ہوتى ہے جس ميں زندگى بسر كرنے كى اميد ركھتا ہے.
بيوى كے ساتھ مجھے كوئى مشكل درپيش نہ تھى اور ميرا سارا خاندان بھى اس سے محبت كرتا ہے، ليكن مجھے درج ذيل مشكل درپيش آنے لگى ہے:
ميں اپنى زندگى ميں اس كے ساتھ كوئى اہتمام يا جنسى شغف نہيں پاتا، ليكن شادى سے قبل ميں اسے بڑے شغف كے ساتھ ديكھتا تھا، اور اب كسى نامعلوم سبب كى بنا پر ميں جنسى طور پر اس كے قريب بھى نہيں جا سكتا، ميں آپ كے سامنے وضاحت نہيں كر سكتى كہ كس حد اور درجہ تك گراوٹ ہو چكى ہے، اور يہ حالت صرف ميرى ہى نہيں بلكہ بيوى كى بھى يہى حالت ہونے لگى ہے، ميں اس سے بہت پريشان ہوں اس كا كوئى حل بتائيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

پھر بھى ہر حالت ميں اللہ كا شكر كرنا چاہيے.

ہمارے مسلمان بھائى آپ نے جو حالت بيان كى ہے وہ بالفعل بہت ہى شديد اور سخت اور المناك ہے، ليكن مسلمان شخص كو اللہ تعالى كى تقدير پر راضى رہنا چاہيے، اور جو تكليف اور مصيبت آتى ہے وہ اس كا شرعى طور پر ثابت اسباب كے ساتھ مقابلہ كرے.

ہم آپ كو درج ذيل نصيحت كرتے ہيں:

ـ كسى پختہ اور قابل بھروسہ مسلمان نفسياتى ڈاكٹر سے مشورہ كريں.

ـ شرعى طور پر ثابت دم اور دعاؤں سے اپنے آپ كو دم كريں، يا پھر كسى نيك و صالح شخص سے شرعى دم كروائيں.

ـ اگر حالت پھر بھى تبديل نہ ہو تو پھر ہم آپ كو صبر اور اللہ كے تقوى كى تلقين اور وصيت كرتے ہيں، اور آپ اللہ تعالى سے عاجزى و انكسارى سے گڑگڑا كر دعا كريں كہ اللہ تعالى آپ كو اس سے نجات دے اور كوئى راہ بنائے.

اور اگر يہ حالت طويل مدت تك رہے اور عورت كو نقصان اور ضرر ہونے لگے تو پھر دونوں كے مابين عليحدگى اور جدائى كے بغير كوئى چارہ نہيں، ان شاء اللہ تعالى اپنى رحمت سے دونوں كو غنى كر ديگا.

ـ اور آپ كو اللہ سے حسن ظن اور اچھى فال اختيار كرنى چاہيے، ہو سكتا ہے كچھ وقت بسر ہونا حالات كى تبديلى كا باعث بن جائے.

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كى مصيبت اور پريشانى دور كرے اور آپ كى مدد فرمائے، يقينا وہى توفيق دينے والا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد