سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

خاوند مصر ہے كہ بيوى نماز عشاء اور تراويح ادا كرنے جائے تا كہ وہ اپنى بيٹى كے ساتھ بيٹھ سكے

78966

تاریخ اشاعت : 24-07-2012

مشاہدات : 5955

سوال

ميرا خاوند مصر ہے كہ ميں نماز تراويح ادا كرنے جاؤں اور وہ ہمارى بچى كے ساتھ گھر ميں رہے، خاوند كے اصرار كرنے پر ميں نماز كے ليے چلى گئى اور خاوند بچى كے ساتھ گھر ميں رہا، ميرى نماز اور اس كے گھر ميں بچى كے ساتھ رہنے كا كيا حكم ہے ؟
يہ علم ميں رہے كہ خاوند بچى كے پاس رہنے كى بنا پر نماز عشاء جماعت كے ساتھ ادا نہيں كر سكا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اہل علم كے صحيح قول كے مطابق مردوں پر مسجد ميں نماز باجماعت كى ادائيگى واجب ہے، اس كے وجوب كے دلائل سوال نمبر ( 120 ) ميں بيان كيے جا چكے ہيں آپ اس كا مطالعہ كريں.

اور نماز تراويح سنت مؤكدہ ہيں، مردوں كو مسجد ميں جا كر جماعت كے ساتھ تراويح ادا كرنا ہونگى، اس كا تفصيلى بيان سوال نمبر ( 45781 ) ميں گزر چكا ہے آپ اس كا مطالعہ كر ليں.

دوم:

مسجد كى بجائے عورت كا گھر ميں نماز ادا كرنا افضل و بہتر ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" تم اللہ كى بنديوں كو مسجدوں سے مت روكو، اور ان كے گھر ان كے ليے بہتر ہيں "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 567 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اور ايك دوسرى حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" عورت كى اپنے حجرہ كى نماز سے گھر ميں نماز بہتر ہے اور اس كا اپنے گھر كے آخرى كونے ميں ( چھپ كر ) نماز ادا كرنا گھر ( كے صحن ) ميں نماز ادا كرنے سے بہتر ہے "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 570 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

يہ حديث نماز تراويح اور دوسرى نماز كے ليے عام ہے اور سب نمازوں كو شامل ہوتى ہے، مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 3457 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

اس بنا پر آپ كے خاوند نے جو عمل كيا ہے وہ عجيب عمل ہے، كيونكہ اس نے واجب اور فرض كو ترك كيا ہے، كيونكہ اس پر نماز عشاء مسجد ميں باجماعت ادا كرنا واجب و فرض تھا، اور پھر يہى نہيں بلكہ اس نے سنت كو بھى ترك كيا ہے، جس ميں اسے كوتاہى كا مرتكب نہيں ہونا چاہيے تھا يعنى اسے نماز تراويح بھى باجماعت مسجد ميں جا كر ادا كرنى تھيں.

يہ سب كچھ اس نے صرف اس ليے كيا كہ تم ايك ايسا عمل كر سكو جس ميں انتہائى طور پر يہى ہے كہ آپ كے ليے وہ جائز ہے، نہ تو واجب تھا اور نہ ہى مستحب.

ليكن ہو سكتا ہے آپ كا خاوند نماز باجماعت واجب ہونے كا علم نہ ركھتا ہو، اور آپ كى عزت و تكريم كے ليے اس نے ايسا كيا ہو، اس ليے آپ كے ساتھ اس كے احسان پر اللہ تعالى اسے جزائے خير عطا فرمائے.

ليكن اسے چاہيے كہ وہ آئندہ ايسا مت كرے، ليكن اس كو چاہيے كہ آپ كے ساتھ حسن سلوك كرتے ہوئے آپ كو گھر ميں نماز ادا كرنے ميں ممد و معاون ثابت ہوتے ہوئے آپ كى اولاد وغيرہ كے دوسرے مشغولات سے آپ كو فارغ كرے تا كہ آپ نماز ادا كر سكيں.

اللہ سبحانہ و تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ ہميں اور آپ كو صحيح اعمال كرنے كى توفيق نصيب فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب