اتوار 28 جمادی ثانیہ 1446 - 29 دسمبر 2024
اردو

خاوند انٹرنيٹ پر عورتوں سے باتيں كرتا اور فحش ويب سائٹس كا ويزٹ كرتا اور بيوى اسے روكتى ہے

82089

تاریخ اشاعت : 10-09-2012

مشاہدات : 6482

سوال

ميں ايك ديندار عورت سے شادى شدہ ہوں اور ايك مسجد كا مؤذن بھى ہوں، ليكن انٹر نيٹ پر بلافائدہ اپنا وقت ضائع كرتا رہتا ہوں، اور بعض اوقات تو شيطان مجھے گمراہ كرتا ہے تو ميں عورتوں سے وائس چيٹ بھى كرتا ہوں اور بعض اوقات فحش پروگرام بھى ديكھتا ہوں.
اور بعض اوقات مجھ پر نيند غالب آجاتى ہے تو ميں فرضى نماز كے اوقات ميں سويا رہتا ہوں، اور جب ميرى بيوى مجھے نصيحت كرتى ہے تو ميں اس سے تنگ ہوتا اور اس پر ناراض ہوتا ہوں، اس طرح ہمارے درميان مشكلات پيدا ہو جاتى ہيں، ميں نے جو كچھ كيا ہوتا ہے اس پر توبہ و استغفار كرتا ہوں، ليكن كچھ ہى عرصہ بعد دوبارہ وہى كچھ كرنے لگتا ہوں، اور بيوى مجھے پھر نصيحت كرتى ہے تو دوبارہ مشكلات پيدا ہو جاتى ہيں.
اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے، آپ مجھے اس سلسلہ ميں كيا نصيحت كرتے ہيں، اور ميرى بيوى كو ميرے سلسلہ ميں كيا كرنا چاہيے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جواب :

الحمدللہ:

اول:

جيسا كہ آپ نے بيان كيا ہے اگر تو معاملہ ايسا ہى ہے اور آپ بلافائدہ انٹر نيٹ پر اپنا وقت ضائع كرتے ہيں، اور اس طرح آپ فحش پروگرام ديكھ كر اور عورتوں سے وائس چيٹ كے ذريعہ گناہ و معصيت كے مرتكب ہونے كے ساتھ ساتھ فرضى نمازوں كے وقت سوئے رہتے ہيں، اور اپنے كام كاج ميں بھى كوتاہى كے مرتكب ہو رہے ہيں، تو آپ كے ليے انٹرنيٹ استعمال كرنے ميں كوئى خير و بھلائى نہيں، بلكہ آپ نے جو كچھ بيان كيا ہے اس صورت ميں تو انٹر نيٹ استعمال كرنا ہى حرام ہوگا.

كيونكہ شرعى اصول قواعد ميں يہ شامل ہے كہ وہ ذريعہ اور وسيلہ جو فساد اور خرابى تك لےجانے كا باعث بنے اسے ختم اور بند كيا جائے، چنانچہ جو وسيلہ اور ذريعہ بھى حرام كام تك لے جانے كا باعث ہو وہ وسيلہ بھى حرام ہوگا.

آپ نے انٹر نيٹ كے بارہ ميں اپنے متعلق جو كچھ بيان كيا ہے اس ميں دوسروں كے ليے بھى عبرت پائى جاتى ہے جو اس مسئلہ ميں سستى و كوتاہى كرتے ہيں اور اپنے آپ يا اپنے گھر والوں اور بچوں كو بےلگام چھوڑ ديتے ہيں، اور انہيں ہوش اس وقت آتى ہے جب وقت اور پانى سر سےگزر چكا ہوتا ہے.

ہم اللہ كا شكر ادا كرتے ہيں كہ اس نے آپ كو ايك نيك و صالح بيوى عطا فرمائى ہے جو خير و بھلائى ميں آپ كى معاونت كرتى اور برائى سے روكتى رہتى ہے، اور آپ كو اس خطرناك كام سے آگاہ كر رہى ہے جس ميں آپ پڑ چكے ہيں.

اور آپ كا يہ سوال كرنا اس خير و بھلائى كى دليل ہے جو آپ كے دل ميں پائى جاتى ہے، كيونكہ وہى دل زندہ ہے جو معصيت و نافرمانى كے زخموں سے درد اور تكليف محسوس كرے، جيسا كہ ايك مقولہ بھى ہے:

ميت كو زخم سے كوئى تكليف نہيں ہوتى.

دوم:

آپ پر واجب و ضرورى ہے كہ جتنى جلدى ہو سكے آپ اللہ سبحانہ و تعالى كے ہاں توبہ و استغفار كريں، اور جو كچھ ہو چكا اس پر نادم ہوں، اور فورى طور پر انٹرنيٹ سے مكمل طور پر بائيكاٹ كر ديں، كيونكہ انسان كے ليے وقت ہى سب سے قيمتى چيز ہے.

اور پھر جو وسائل حرام كام كى طرف لےجانے كا باعث بنيں وہ وسائل بھى حرام ہيں، ان وسائل كو ترك كرنا اور چھوڑنا اور ان سے دور رہنا ضرورى ہے.

بلكہ آپ اپنے آپ كو قرآن مجيد كى تلاوت اور علمى مجالس ميں حاضر ہو كر نيك و صالح افراد كى صحبت اختيار كر كے مصروف ركھيں، تو آپ كو وہ كچھ سرور و خوشى اور سعادت و شرح صدر حاصل ہوگا جس سے آپ كى آنكھيں ٹھنڈى ہو جائيں گى، كيونكہ جب بندہ اپنے اور اپنے خالق و مالك كے درميان تعلقات كو صحيح كر ليتا ہے تو اس كے ليے ہر چيز صحيح ہو جاتى ہے.

مزيد آپ سوال نمبر ( 26985 ) اور ( 49670 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.

سوم:

آپ اپنى بيوى كا ضرور شكريہ ادا كريں، اور آپ كو اپنى بيوى كا مشكور ہونا چاہيے، اور اس كى ساتھ حسن معاشرت اور اچھا سلوك كرنا چاہيے، بلكہ آپ اس كى اور زيادہ عزت و تكريم كريں، كيونكہ اس كا آپ كو نصيحت كرنا اور آپ كو ان غلط كاموں سے منع كرنا آپ كے ساتھ محبت كى سچائى كى دليل ہے كہ وہ آپ سے سچى محبت ركھتى ہے، اور اس كى بھى دليل ہے كہ وہ ايك نيك و صالح اور متقى و پرہيزگار عورت ہے.

اور اسے چاہيے كہ وہ اپنے اس نصيحت كرنے كے عمل كو جارى ركھے، اور اس گناہ و معصيت كو چھوڑنے اور اس سے دور رہنے پر آپ كى معاونت كرے، تا كہ آپ دونوں كى زندگى مشكلات سے بچ جائے.

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ دونوں كو توفيق سے نوازے اور آپ كى راہنمائى فرمائے، اور آپ كو صراط مستقيم كى راہ دكھائے.

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب