اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

نماز ميں ايك ركن سے دوسرے ركن ميں منتقل ہونے كى تكبيرات كب ہونگى ؟

82627

تاریخ اشاعت : 10-02-2007

مشاہدات : 6732

سوال

جب امام نماز پڑھائے تو تكبير كب كہے، مثلا كيا وہ ركوع كرنے سے قبل تكبير كہے يا كہ دوران ركوع يا ركوع ميں جانے كے بعد ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہر نمازى ( چاہے وہ امام ہو يا مقتدى يا منفرد ) كے ليے مشروع يہ ہے كہ ركوع كے ليے اس كى تكبير حركت كے ساتھ ملى ہونى چاہيے، چنانچہ وہ جھكتے ہوئے تكبير كہے، اور ركوع ميں جانے سے قبل تكبير ختم كر دے؛ تو اس طرح اس كى تكبير دو ركنوں كے درميان ہو گى، يعنى قيام اور ركوع كے مابين.

سنت اس پر دلالت كرتى ہے كہ ركوع اور سجدہ ميں جانے، اور اس سے اٹھنے كے ليے كى جانے والى حركت كے ساتھ ركوع كى تكبير ملى ہونى چاہيے جيسا كہ صحيح كى درج ذيل حديث ميں ہے:

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم جب نماز كے ليے كھڑے ہوتے تو تكبير كہتے، پھر ركوع كرنے كے وقت تكبير كہتے، پھر جب ركوع سے اپنى پيٹھ اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ كہتے، پھر كھڑے كھڑے يہ پڑھتے:

" رَبَّنَا لَكَ الْحَمْد "

پھر جب جھكتے تو تكبير كہتے، پھر جب سر اٹھاتے تو تكبير كہتے پھر جب سجدہ كرتے تو تكبير كہتے، اور جب اپنا سر اٹھاتے تو تكبير كہتے، پھر سارى نماز ميں اسى طرح كرتے حتى كہ نماز سے فارغ ہو جاتے، اور جب دو ركعتوں سے اٹھتے تو بيٹھنے كے بعد تكبير كہتے"

صحيح بخارى حديث نمبر ( 789 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 392 ).

اس حديث سے ظاہر ہوتا ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم ركوع كے كے ليے تكبير اس وقت كہتے جب ركوع ميں جانے كے ليے جھكتے تھے، اور سجدہ كى تكبير سجدہ ميں جاتے ہوئے كہتے تھے، اور سجدہ سے اٹھنے كى تكبير سر اٹھاتے وقت كہتے تھے... .

امام نووى رحمہ اللہ تعالى نے شرح مسلم ميں ذكر كرتے ہوئے بيان كيا ہے كہ جمہور علماء كا مذہب يہى ہے.

اور كچھ فقھاء نے اس ميں شدت كى ہے، ان كى رائے يہ ہے كہ: اگر نمازى جھكنے سے قبل كھڑے ہى تكبير كہنى شروع كردے، يا پھر ركوع ميں جانے كے بعد اسے مكمل كر لے تو يہ كافى نہ ہو گى، بلكہ اس نے تكبير ترك كر دى؛ كيونكہ اس نے تكبير اس كے مقام ميں نہيں كہى.

اور تكبير كے واجب ہونے كے قول كے مطابق اگر اس نے ايسا عمدا اور جان بوجھ كر كيا تو اس كى نماز باطل ہے، اور اگر وہ بھول كر كرے تو اس پر سجدہ سہو لازم آتا ہے.

ليكن صحيح يہ ہے كہ مشقت كو زائل كرنے كے ليے اسے معاف ہے.

مرداوى رحمہ اللہ " الانصاف" ميں كہتے ہيں:

مجد وغيرہ كا كہنا ہے كہ: نيچے جانے اور اوپر اٹھنے اور جھكنے كى تكبير كى ابتدا منتقل ہونے كى ابتدا اور تكبير كى انتہاء منتقل ہونے كى انتہاء كے وقت ہونى چاہيے، اور اگر وہ اس كے كسى جزء ميں اسے مكمل كر لے تو يہ كفائت كر جائيگى ( يعنى جب وہ اسے بغير لمبا يہ مختصر كيے دو ركنوں كے مابين كرے ) كيونكہ بغير نزاع وہ اپنى جگہ سے نہيں نكلى.

اور اگر اس نے اس سے قبل تكبير شروع كردى يا پھر اس كے بعد مكمل كى اور تكبير كا كچھ حصہ اس سے باہر ہوا تو يہ اسے ترك كرنے كى مانند ہے؛ كيونكہ اس نے تكبير اس كى جگہ ميں مكمل نہيں كى، تو يہ ركوع ميں قرآت مكمل كرنے كے مشابہ ہوئى، يا پھر بيٹھنے سے قبل تشھد پڑھنے كے مشابہ ہوا.

اس ميں معافى كا بھى احتمال ہے؛ كيونكہ اس سے بچنا محال اورمشكل ہے، اور اس ميں اكثر سہو ہو جاتا ہے، چنانچہ اسے باطل قرار دينے، يا اس ميں سجدہ سہو لازم كرنے ميں مشقت ہے" انتہى مختصرا

ديكھيں: الانصاف ( 2 / 59 ).

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

فقھاء رحمہم اللہ كہتے ہيں:

اگر وہ جھكنے سے قبل تكبير شروع كردے، يا پھر اس نے ركوع ميں جانے كے بعد تكبير مكمل كى؛ تو يہ اسے كفائت نہيں كرےگى، كيونكہ ان كا كہنا ہے:

يہ منتقل ہونے كى تكبير كے مقام دو ركنوں كے درميان ہے، چنانچہ اگر اس نے اسے پہلے ركن ميں داخل كر ديا تو صحيح نہيں، اور اگر اسے دوسرے ركن ميں داخل كرتا ہے تو بھى صحيح نہيں؛ كيونكہ يہ ايسى جگہ ہے جہاں يہ تكبير شروع نہيں كى جاتى، چنانچہ قيام ميں تكبير شروع نہيں كى جائيگى، اور نہ ہى ركوع ميں تكبير شروع ہو گى، بلكہ قيام اور ركوع كے مابين تكبير ہونى چاہيے.

اس ميں كوئى شك نہيں كہ اس قول كى كوئى وجہ ہے؛ كيونكہ تكبير منتقل ہونے كى علامت ہے، اس ليے اسے انتقال كى حالت ميں ہى ہونا چاہيے.

ليكن يہ كہنا كہ: اگر اس نے ركوع ميں جانے كے بعد تكبير مكمل كى، يا پھر اس نے جھكنے سے قبل تكبير كہنى شروع كر دى تو اس كى نماز باطل ہے اس ميں لوگوں كے ليے مشقت ہے، كيونكہ اگر آپ آج لوگوں كے حالات پر غور كريں تو اكثر لوگوں كو اس سے لا علم پائيں گے، ان ميں سے كچھ لوگ تو جھكنے كے ليے حركت كرنے سے قبل ہى تكبير كہہ ديتے ہيں، اور كچھ ايسے بھى ہيں جو تكبير مكمل كرنے سے قبل ہى ركوع ميں چلے جاتے ہيں.

عجيب يہ ہے كہ بعض جاھل امام غلط قسم كا اجتھاد كرتے ہوئے كہتے ہيں: ميں ركوع ميں جانے سے پہلے تكبير نہيں كہتا، اس كا كہنا ہے كہ: اگر ميں نے ركوع ميں جانے سے قبل تكبير كہہ دى تو مقتدى مجھ سے سبقت لے جائيں گے، اورميرے ركوع ميں جانے سے قبل جھك جائيں گے، اور ہو سكتا ہے ميرے ركوع ميں جانے سے قبل ہى وہ ركوع ميں چلے جائيں، جو كہ ايك عجيب و غريب اجتھاد ميں سے ہے؛ بعض علماء كے مطابق آپ كسى دوسرے كى عبادت صحيح كرنے كے ليے اپنى عبادت باطل كر بيٹھيں؛ حالانكہ مقتديوں كو يہ حكم ہے كہ وہ آپ سے سبقت نہ كريں، بلكہ آپ كى اقتدا اور متابعت كريں.

اس ليے ہم كہينگے: يہ اجتھاد اپنى جگہ ميں نہيں، بلكہ ايسا اجتھاد كرنے والے مجتھد كو ہم جاہل جھل مركب كا نام دينگے؛ اس ليے كہ يہ جہالت ہے، اور وہ اپنى جہالت سے بھى جاہل رہا ہے.

چنانچہ ہم كہتے ہيں: جھكنے كے وقت تكبير كہو، اور ركوع ميں جانے سے قبل تكبير ختم كرنے كى حرص ركھو، ليكن اگر ركوع ميں جانے سے قبل تكبير مكمل نہ ہو سكے تو اس ميں كوئى حرج نہيں.

صحيح يہ ہے كہ:

اگر ركوع ميں جانے كے ليے جھكنے سے قبل تكبير شروع كى اور اس كے بعد مكمل كى تو اس ميں كوئى حرج نہيں، اور اگر اس نے جھكنے كے وقت شروع كى اور ركوع ميں جانے كے بعد مكمل كى تو بھى كوئى حرج نہيں، ليكن افضل اور بہتر يہ ہے كہ حسب الامكان دونوں ركنوں كے درميان ہونى چاہيے.

اور سمع اللہ لمن حمدہ اور انتقال كى باقى تكبيروں ميں بھى اسى طرح كہا جائيگا، ليكن اگر وہ بعد والے ركن ميں پہنچ جانے كے بعد تكبير شروع كرے تو اس كى يہ تكبير معتبر نہيں ہو گى" انتہى

ماخوذ از : الشرح الممتع

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب