اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

حالت زچگى ميں وفات پانے والى عورت كى شہادت اور اسے غسل دينا، اور اس كى نماز جنازہ ادا كرنا

83856

تاریخ اشاعت : 25-03-2007

مشاہدات : 4698

سوال

كيا حالت زچگى ميں يا زچگى كے فورا بعد فوت ہونے والى عورت كو غسل ديا جائيگا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر كوئى عورت حالت زچگى ميں، يا زچگى كے فورا بعد يا حالت نفاس ميں وفات پا جائے تو وہ اللہ تعالى كے ہاں شہيد شمار ہوگى، اور اسے شہداء كا اجروثواب حاصل ہوگا، اس كى تفصيل سوال نمبر ( 8800 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے.

ليكن فوت ہونے والے دوسرے مسلمانوں كى طرح اسے غسل بھى ديا جائيگا، اور اس كى نماز جنازہ بھى ادا ہو گى، اس كا حديث سے بھى ثبوت ملتا ہے.

صحيح بخارى اور صحيح مسلم ميں ہے كہ:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے نفاس كى حالت ميں فوت ہونے والى عورت كا نماز جنازہ پڑھايا تھا "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1332 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 964 ).

اور ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى " المغنى " ميں رقمطراز ہيں:

رہا ( جھاد ) ميں قتل كيے جانے والے شہيد كے علاوہ دوسرے شہداء كا مثلا پيٹ كى بيمارى سے فوت ہونے والا، اور طاعون كى بيمارى سے مرنے والا، اور پانى ميں غرق ہو كر مرنے والا، اور منہدم ہونے والى چيز كے نيچے دب كر ہلاك ہونے والا، اور نفاس والى عورت، تو ان سب كو غسل بھى ديا جائيگا، اور ان كى نماز جنازہ بھى ادا كى جائيگى؛ اس سلسلے ميں ہمارے علم ميں تو كوئى اختلاف نہيں ہے.

صرف حسن رحمہ اللہ سے اس كے خلاف بيان كيا جاتا ہے.... اور پھر عمر، اور على رضى اللہ تعالى عنہم كى بھى مسلمانوں نے نماز جنازہ ادا كى تھى، حالانكہ يہ دونوں شہيد ہيں " انتہى مختصرا.

ديكھيں: المغنى ابن قدامہ المقدسى ( 2 / 206 ).

اس شہيد كى نماز جنازہ ادا انہيں كى جائيگى جو ميدان جنگ ميں دوران معركہ فوت ہوا ہو، اور نہ ہى اسے غسل ديا جائيگا.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب