اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

کیا والد کی طرف سے دوبہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرنا جائز ہے

8442

تاریخ اشاعت : 19-05-2004

مشاہدات : 8757

سوال

ایک شخص کی دو بیویاں ہیں اورہر ایک سے ایک ایک بیٹی بھی ہے ، توکیا کسی کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ دونوں بیٹیوں کو ایک ہی نکاح میں جمع کرلے ( والد ایک ہے اوروالدہ مختلف ) ؟
مجھے یہ تو علم ہے کہ دو بہنوں کوایک نکاح میں جمع کرنا حرام ہے ، تو کیا اس حالت میں کوئي اختلاف ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ان دونوں کے مابین جمع کرنا جا‏‏ئز نہیں کیونکہ یہ بھی دنوں بہنیں ہی ہیں چاہے وہ ایک ہی ماں اورباپ سے ہوں یا پھر باپ کی طرف سے ہوں یا پھر ماں کی طرف سے وہ اللہ تعالی کے مندرجہ ذيل فرمان کے عموم میں شامل ہونگي :

فرمان باری تعالی ہے :

اور یہ کہ تم دو بہنوں کو جمع کرو لیکن جوہوچکا سوہو چکا ۔

اورحدیث میں بھی ہے کہ :

ابو ھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ :

کہ مرد کسی عورت سے شادی کرے اوراس کی پھوپھی پہلے ہی اس کی بیوی ہو یا پھر بیوی کی موجودگي ميں اس کی پھوپھی سے شادی کرے ، یا پھر عورت کی خالہ کے ہوتے ہوئے بھانجی سے نکاح کرے ، یا پھر بھانجی کی موجودگي میں خالہ سے ، اور نہ تو چھوٹی بڑی کے ہوتے ہوئے اور نہ ہی بڑی چھوٹی کے ہوتے ہوئے نکاح کی جائے ۔

سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1045 ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 1768 ) امام ترمذي رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کو حسن صحیح کہا ہے ۔

اورفیروز دیلمی رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور انہیں کہنے لگا :

اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں نے اسلام قبول کرلیا ہے اورمیرے نکاح میں دو بہنیں ہیں ؟

تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

ان دونوں میں جسے چاہے اختیار کرلو ۔

سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1048 ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 1915 ) اس کے علاوہ دوسروں نے بھی اسے روایت کیا ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد