جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

امام نے سجدہ تلاوت کیا، اور مقتدی لاعلمی کی بنا پر رکوع میں چلا گیا

سوال

جب امام سجدہ تلاوت کرے، اور مقتدی یہ سمجھ کر رکوع کر لے کہ امام نے رکوع کیا ہے ، تو اس کا کیا حکم ہوگا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جب امام سجدہ تلاوت کرے، اور مقتدی یہ سمجھے کہ امام نے رکوع کیا ہے، تو وہ بھی [اپنے تئیں]امام کی اقتدا  میں رکوع کر لے تو اسکی دو ہی صورتیں ہو سکتی ہیں:

پہلی صورت: اسے دورانِ رکوع معلوم ہو جائے کہ امام سجدہ کی حالت میں ہے،  تو اس پر اپنے امام کی اقتدا کرتے  ہوئے سجدہ کرنا واجب ہے۔

دوسری حالت: امام کے سجدہ سے اٹھ جانے کے بعد ہی مقتدی کو علم ہو کہ امام  نے سجدہ کیا تھا، تو اب رکوع کرنے والے اس مقتدی کو چاہیے کہ: رکوع سے سر اٹھائے، اور  اپنے امام کی اقتدا کرے، اور امام جب رکوع کرے تو وہ بھی رکوع کرے،  ایسی صورت میں مقتدی سے سجدہ تلاوت ساقط ہو چکا ہے، کیونکہ  سجدہ تلاوت نماز کا رکن نہیں ہے کہ امام کے ساتھ نہ اداکرنے پر اس کی قضا دینا واجب ہو، بلکہ آپ پر واجب یہ ہے کہ(باقی نمازمیں) اپنے امام کی اقتدا کریں، اورچونکہ گذشتہ سجدہ ِتلاوت جو کہ سنت عمل تھا ،اس میں اب اقتدا ممکن نہیں رہی لہٰذااب آپ اپنی نما ز جاری رکھیں گے" انتہی

واللہ  اعلم.

ماخذ: "مجموع فتاوى از شیخ ابن عثیمین" (14/24)