اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

چہرے كى واضح شكل كے بغير بچوں كى تصوير بنانے كا حكم

87720

تاریخ اشاعت : 10-05-2008

مشاہدات : 6592

سوال

ميں ايك عورت ہوں اور بچوں كے قصے كہانياں لكھنے اور بچوں كا ميگزين نكالنے كا كام كرنا چاہتى ہوں، عام طور پر بچوں كى وہ تصاوير ہوتى ہيں جو ذى روح اشياء كى بنائى جاتى ہيں، تو كيا ميرے ليے چہروں كى شكل بنانى جس ميں چہرے كے خدوخال ظاہر نہ ہوں تا كہ اللہ تعالى كى مخلوق بنانے كے مشابہ اور مقابلہ ميں نہ آئے كيا ايسا كرنا جائز ہے ؟
برائے مہربانى ميرے اس سوال كا جواب ضرور ديں بہت اہميت كا حامل ہے، اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.

جواب کا متن

الحمد للہ.

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے تصوير بنانے والے ـ چاہے وہ قلم سے بنائے يا پھر كريد كر ـ كے معلق بتايا ہے كہ انہيں روز قيامت عذاب ديا جائيگا، اور جن تصاوير بنانے والوں كے متعلق يہ وعيد آئى ہے وہ ذى روح كى تصاوير بنانے والے لوگ ہيں، اس كى حديث ميں دليل يہ ہے كہ:

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" انہيں روز قيامت كہا جائيگا كہ جو تم ميں بنايا ہے اس ميں جان ڈالو "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 5607 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2108 ).

ظاہر تو يہى ہوتا ہے كہ وہ تصاوير جن كى شكل واضح نہ ہو اور جس ميں ناك كان اور آنكھيں نہ بنائى گئى ہوں وہ حرام تصاوير ميں شامل نہيں ہيں، اور نہ ہى ايسى تصاوير بنانے والے اس وعيد ميں شامل ہوتے ہيں؛ كيونكہ اسے تصوير نہيں كہا جا سكتا، اور نہ ہى ايسى تصاوير جو چہرے كے بغير ہوں وہ اللہ تعالى كى مخلوق بنانے كے مقابلہ ميں شامل ہوتى ہيں.

عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" روز قيامت سب سے زيادہ عذاب ان لوگوں كو ہو گا جو اللہ تعالى كى مخلوق بنانے ميں مقابلہ كرتے ہيں "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 5610 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2107 ).

شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" رہا مسئلہ روئى وغيرہ سے يا جس سے صورت واضح نہيں ہوتى حالانكہ اعضاء اور سر وغيرہ ہوتا ہے ليكن اس ميں آنكھيں اور ناك نہ ہوں تو اس ميں كوئى حرج نہيں ہے، كيونكہ يہ اللہ تعالى كا مقابلہ نہيں ہے.

ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 3 ) سوال نمبر ( 330 ).

اور شيخ رحمہ اللہ كا يہ بھى كہنا ہے:

" جس كسى نے بھے كوئى ايسى چيز بنائى جس ميں وہ اللہ تعالى كى مخلوق بنانے ميں مقابلہ كرے تو وہ اس حديث ميں داخل ہے:

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے مصوروں پر لعنت فرمائى ہے ...

اور اس حديث ميں بھى شامل ہوتا ہے:

" روز قيامت سب سے زيادہ عذاب مصوروں كو ہو گا "

ليكن جيسا كہ ميں نے كہا ہے اگر شكل و صورت واضح نہ ہو يعنى: اس ميں آنكھيں اور كان اور منہ اور انگلياں وغيرہ نہ ہوں تو يہ كامل اور پورى صورت نہيں، اور نہ ہى اللہ تعالى كى مخلوق بنانے كے مشابہ اور مقابله ہے.

ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 2 ) سوال نمبر ( 331 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب