الحمد للہ.
اگر انسان كے ليے غسل جنابت اور جمعہ كا غسل اكٹھا ہو جائے تو اس كے ايك غسل ہى كافى ہے، وہ اس ميں غسل جنابت اور جمعہ دونوں كى نيت كرے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" اعمال كا دارومدار نيتوں پر ہے، اور ہر شخص كے ليے وہى ہے جو اس نے نيت كى ہو "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1907 ).
ليكن يہ ياد ركھيں كہ نيت كا تعلق دل سے ہے زبان سے ادائيگى نہيں ہو گى.
امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اگر اس نے غسل ميں غسل جنابت اور جمعہ كے غسل كى نيت كى تو يہ صحيح ہے " انتہى.
ديكھيں: المجموع للنووى ( 1 / 368 ).
اور ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" اگر وہ جمعہ اور جنابت دونوں كے ليے ايك ہى غسل كرنے ميں دونوں كى نيت كرتا ہے تو يہ اس كے ليے كافى ہے، اس ميں ہميں تو كسى اختلاف كا علم نہيں " انتہى.
شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
كيا غسل جنابت اور جمعہ كے غسل كے ليے ايك ہى غسل كافى ہے ؟
تو شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
" اگر توہ يہ غسل دن ميں ہو تو كفائت كر جائيگا، اور افضل يہ ہے كہ وہ دونوں غسل كى نيت كرے، وہ اس طرح كہ غسل جنابت اور جمعہ كے غسل كى نيت كرے تو ـ ان شاء اللہ ـ اس كے ليے جمعہ كے غسل كى فضيلت بھى حاصل ہو گى " انتہى.
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن باز ( 12 / 406 ).
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے دريافت كيا گيا كہ:
غسل جنابت اور جمعہ كا غسل جمع كرنے كا حكم كيا ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" اس ميں كوئى حرج نہيں، چنانچہ اگر انسان جنبى ہو اور غسل ميں غسل جنابت اور جمعہ كے غسل كى نيت كرے تو كوئى حرج نہيں، جيسا كہ اگر كوئى شخص مسجد ميں داخل ہو اور دو ركعت ادا كرنے ميں سنت مؤكدہ اور تحيۃ المسجد دونوں كى نيت كرے تو كوئى حرج نہيں ہے.
اور يہ مسئلہ تين قسموں سے خالى نہيں ہے:
پہلى قسم:
صرف غسل جنابت كى نيت كرے.
دوسرى قسم:
وہ غسل جنابت اور جمعہ كے غسل كى نيت كرے.
تيسرى قسم:
صرف جمعہ كے غسل كى نيت كرے.
ايك چوتھى قسم باقى رہ جاتى ہے اور اس كا ہونا ممكن ہى نہيں وہ يہ كہ ان دونوں كى ہى نيت نہ كرے، اور ايسا ہو نہيں سكتا.
چنانچہ جب وہ غسل جنابت كى نيت كرے تو اسے يہ جمعہ كے غسل كے ليے بھى كافى ہے، ليكن شرط يہ ہے كہ وہ طلوع شمس كے بعد ہو، اور اگر وہ دونوں كى نيت كرے تو كفائت كر جائيگا، اور دونوں كا اجرحاصل كرےگا، اور اگر وہ جمعہ كے غسل كى نيت كرے تو يہ غسل جنابت كے ليے كفائت نہيں كرےگا؛ كيونكہ جمعہ كا غسل بغير كسى حدث كے واجب ہے، اور غسل جنابت حدث كى بنا پر واجب ہے، اس ليے اس حدث كو ختم كرنے كى نيت ہونا ضرورى ہے.
اور بعض علماء كا كہنا ہے كہ: وہ دو بار غسل كرے، ليكن اس كى كوئى وجہ نہيں " انتہى.
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 16 / 137 ).
واللہ اعلم .