الحمد للہ.
وضوء صحيح ہونے ميں شرط ہے كہ جلد تك پانى نہ پہنچنے ميں مانع ہر چيز كو اتارا جائے، مثلا موم، آٹا، اور چمٹا ہوا مادہ وغيرہ، تا كہ وضوء كے اعضاء صحيح طرح دھوئے جا سكيں.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اے ايمان والو جب تم نماز كے ليے كھڑے ہوؤ تو اپنے چہرے اور كہنيوں تك ہاتھ دھو ليا كرو، اور اپنے سروں كا مسح كرو، اور دونوں پاؤں ٹخنوں تك دھويا كرو، اور اگر تم جنابت كى حالت ميں ہو تو پھر طہارت كرو اور اگر تم مريض ہو يا سفر ميں يا تم ميں سے كوئى ايك پاخانہ كرے يا پھر بيوى سے جماع كرے اور تمہيں پانى نہ ملے تو پاكيزہ مٹى سے تيمم كرو اور اس سے اپنے چہرے اور ہاتھوں پر مسح كرلو، اللہ تعالى تم پر كوئى تنگى نہيں كرنا چاہتا، ليكن تمہيں پاك كرنا چاہتا ہے، اور تم پر اپنى نعمتيں مكمل كرنى چاہتا ہے، تا كہ تم شكر كرو المآئدۃ ( 6 ).
الانصاف ميں ہے كہ:
وضوء صحيح ہونے كى شروط ميں يہ بھى شامل ہے كہ: عضوء تك پانى پہنچنے ميں مانع اشياء كو دور كيا جائے.
ديكھيں: الانصاف ( 1 / 144 ).
اور المجموع ميں امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" اگر كسى عضو پر موم يا آٹا، يا مہندى وغيرہ لگى ہو اور عضو كے كسى حصہ پر پانى پہنچنے ميں مانع ہو تو اس كا وضو صحيح نہيں، چاہے يہ زيادہ ہو يا كم.
اور اگر ہاتھ وغيرہ پر مہندى كا اثر اور رنگ باقى ہو، ليكن مہندى كا ليپ نہيں، يا تيل كا اثر باقى ہو كہ پانى عضو كى جلد تك پہنچ جائے اور اس پر پانى بہہ جائے ليكن ٹھرے نہيں تو اس كى طہارت صحيح ہے " انتہى.
ديكھيں: المجموع للنووى ( 1 / 492 ).
اس سے يہ معلوم ہوا كہ جب وضوء سے قبل ميك اپ اتار ليا جائے، يا صرف اس كا رنگ باقى رہے تو وضوء صحيح ہے.
اس بنا پر اگر ميك اپ جلد تك پانى پہنچنے ميں مانع ہو تو وضوء صحيح نہيں ہوگا، ليكن اگر صرف رنگ ہے، يا پھر ہلكا سا ميك اپ ہو كہ جلد تك پانى پہنچتا ہو تو بھى وضوء صحيح ہوگا.
واللہ اعلم .