الحمد للہ.
اگر تو كبوتر كسى كى ملكيت ہوں تو اس كے مالك كى اجازت كے بغير انہيں ذبح كرنا جائز نہيں، بلكہ ان كى اذيت سے چھٹكارا حاصل كرنے كے ليے انہيں وہاں سے اڑا ديا جائے، اور وہاں انہيں رہنے اور گھونسلہ بنانے كى جگہ مہيا نہ كى جائے، اور اگر كبوتر كسى كى ملكيت نہ ہوں تو پھر اس كو انہيں ذبح كر كے ان سے مستفيد ہونے كا حق حاصل ہے.
مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
ہمارے گھر ميں بہت سارے كبوتر رہتے ہيں اور ان كے مالك كا علم نہيں، اور وہ بہت زيادہ تعداد ميں آتے ہيں جس كى بنا پر گھر گندا ہو جاتا اور ہميں تنگى كا سامنا كرنا پڑتا ہے، تو كيا ہمارے ليے ان كو شكار كرنا يا پھر انہيں پنجروں ميں ركھ كر پالنا جائز ہے ؟
كميٹى كا جواب تھا:
" آپ كو حق حاصل ہے كہ آپ كبوتروں كو وہاں سے اڑا كر اپنے گھر كى حفاظت كريں، اور انہيں وہاں رہنے كى جگہ نہ ديں، اور نہ ہى ان كے كھانے كے ليے وہاں كچھ رہنے ديں، ليكن انہيں ان كے مالك كى اجازت كے بغير شكار كرنا اور انہيں اپنى ملكيت بنانا جائز نہيں " انتہى.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 22 / 515 ).
واللہ اعلم .