الحمد للہ.
ہم نے اس سے ملتا جلتا سوال فضيلۃ الشيخ محمد صالح عثيمين رحمہ اللہ كے سامنے پيش كيا جو درج ذيل ہے:
كيا خاوند اور بيوى ٹيلى فون كے ذريعہ بات چيت كر سكتے ہيں، حتى كہ دونوں ميں كسى ايك يا پھر دونوں كو ہى انزال ہو جائے ( ہاتھ استعمال كيے بغير كيونكہ يہ حرام ہے ) ايسا ہوتا رہتا ہے كيونكہ ميرا ہميشہ سفر پر رہتا ہے اور ہم ايك دوسرے چار ماہ كے بعد ہى ديكھ سكتے ہيں ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" جى ہاں يہ جائز ہے اور اس ميں كوئى حرج نہيں.
سوال:
اگر مشت زنى كے ساتھ ہو تو پھر ؟
جواب:
ہاتھ استعمال كرنا محل نظر ہے، ايسا كرنا جائز نہيں ليكن اگر زنا كا خدشہ ہو تو پھر جائز ہے.
سوال:
ہاتھ استعمال كيے بغير كوئى مانع تو نہيں ؟
جواب:
جى ہاں ہاتھ استعمال كيے بغير كوئى مانع نہيں، اگر وہ يہ تصور كرے كہ وہ اس وقت اكٹھے ہيں اور تو اس ميں كوئى حر نہيں " انتہى
ليكن اس ميں يہ خطرہ ہے كہ اس ملاقات اور جسم كے حصہ كو دوسرے لوگ بھى ديكھ سكتے ہيں.
اور پھر ايسا كرنا حرام كام كى طرف بھى لے جانے كا باعث بن سكتا ہے، مثلا مشت زنى وغيرہ كرنا، اس ليے احتياط يہى ہے كہ ايسا نہ كيا جائے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" معاصى اللہ سبحانہ و تعالى كى چراگاہ ہيں، اور جو كوئى بھى چراگاہ كے ارد گرد چرتا ہے خدشہ ہے كہ وہ اس ميں بھى واقع ہو جائيگا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1946 ).
واللہ اعلم .