اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

كافين كھانے كا حكم

9237

تاریخ اشاعت : 25-07-2008

مشاہدات : 6914

سوال

كيا كافين استعمال كرنا حرام ہے ( مسلمانوں كے ليے جائز نہيں )، كيونكہ يہ مادہ سوڈے كى طرح ہوتا ہے، اور نيكوٹين، كوكين، اور مورفين اور LSD كے مجموعہ ميں شامل ہوتا ہے، اسى طرح اگر كافين زيادہ استعمال كى جائے تو يہ بہت سارے امراض پيدا كرتا ہے، مثلا دل كى دھڑكن ميں بے قاعدگى، اور پريشانى اور ہيجان وغيرہ. ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

بلا شك و شبہ ہر ضرر اور نقصاندہ چيز حرام ہے، اسى ليے اللہ سبحانہ و تعالى نے شراب حرام كى ہے كہ وہ عقل كو ماؤف كر ديتى ہے، اور سگرٹ نوشى بھى اسى ليے حرام ہے كہ يہ كئى قسم كى بيماريوں كا سبب بنتى ہے، اور يہ تو معلوم ہے كہ كئى قسم كے مشروبات مباح ہيں اور ان ميں كوئى ضرر و نقصان نہيں، مثلا قہوہ پينا، اور چائے پينا، يہ ايك ايسى عادت ہے جس كا كوئى نقصان اور ضرر نہيں ہے عام طور پر يہ تفريح و تسلى كے ليے پى جاتى ہے، تو اس ميں كوئى مانع نہيں.

اور اسى طرح اور بھى كئى قسم كے اچھے اور پاكيزہ مشروب پائے جاتے ہيں مثلا: لسى و دودھ اور مختلف قسم كے جوس، اگرچہ آج كل انہيں كولڈ ڈرنكس كا نام ديا جاتا ہے، اور ان ميں سے بعض ضرر كا باعث ہيں، تو يہ اسراف شمار ہونگے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ عبداللہ بن جبرین