اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

معدہ ناكار ہ ہونے كى بنا پر مرنے والا شہيد ہے

93015

تاریخ اشاعت : 11-03-2007

مشاہدات : 6895

سوال

ميرا سوال شہداء كى اقسام كے متعلق ہے جن ميں پيٹ كى بيمارى سے فوت ہونے والا بھى شامل ہے..... ميڈيكل رپورٹ كے مطابق ميرا بھائى دو روز قبل ہارٹ اٹيك كى وجہ سے فوت ہوگيا، ليكن اس كى سارى اشياء تلى اور جگر حتى كہ معدہ بھى كام كرنا چھوڑ چكا تھا، كيا اسے بھى پيٹ كى بيمارى سے فوت ہونے والوں ميں شمار كيا جائيگا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

بخارى اور مسلم نے ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" شہيد پانچ قسم كے ہيں: طاعون سے فوت ہونے والا، پيٹ كى بيمارى سے مرنے والا، غرق ہو كر فوت ہونے والا، انہدام ميں دب كر مرنے والا، اور اللہ كى راہ ميں شہيد ہونے والا "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 2829 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1914 ).

مسند احمد، سنن ابو داود، اور سنن نسائى ميں حديث مروى ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تم شہادت كسے شمار كرتے ہو ؟

صحابہ كرام كہنے لگے: اللہ كى راہ ميں قتل ہونا، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

اللہ كى راہ ميں قتل ہونے كے علاوہ شہادت سات قسم كى ہے: طاعون سے مرنے والا شہيد ہے، اور غرق ہونے والا شہيد ہے، اور ذات الجنب والا شہيد ہے، اور مبطون شہيد ہے، اور جل كر مرنے والا شہيد ہے، اور جو دب كر مر جائے شہيد ہے، اور وہ عورت جو پيٹ ميں بچہ ہونے كى بنا پر مر جائے شہيد ہے "

مسند احمد حديث نمبر ( 23804 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 1846 ) سننن ابو داود حديث نمبر ( 3111 )، علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

ابو داود كى شرح " عون المعبود " ميں ہے:

" المطعون " جو شخص طاعون كى بيمارى سے فوت ہو.

" صاحب ذات الجنب " يہ انسان كو پہلو ميں پھوڑا يا پھوڑے نكلتے ہيں جو مرنے كے وقت كھل جاتے اور اس كى درد ختم ہو جاتى ہے، اس كى علامت يہ ہے كہ پسليوں كے نيچے درد ہوتى ہے، اور سانس ميں تنگى كے ساتھ ساتھ بخار اور نزلہ اور چھينك بھى آتى ہيں، اور يہ بيمارى عورتوں ميں زيادہ ہے. يہ قول ملا على قارى كا ہے.

" المبطون " پيچش يا پانى آنے يا پيٹ درد كى بيمارى سے مرنے والا.

" والمراۃ تموت بجمع " خطابى رحمہ اللہ كہتے ہيں: اس كا معنى يہ ہے كہ: عورت كے پيٹ ميں بچہ ہو اور وہ مر جائے " انتہى مختصرا.

امام نووى رحمہ اللہ مسلم كى شرح ميں لكھتے ہيں:

" اور رہا " المبطون " تو وہ پيٹ كى بيمارى والا شخص جو كہ پيچش سے فوت ہو جائے.

قاضى رحمہ اللہ كہتے ہيں: اور ايك قول يہ بھى ہے كہ: جس كا پيٹ پھول جائے اور استسقاء كى بيمارى ہو، اور يہ بھى كہا جاتا ہے كہ: جس كے پيٹ ميں درد ہو، اور يہ بھى كہا گيا ہے: جو مطلقا پيٹ كى بيمارى سے فوت ہو جائے. انتہى.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے دريافت كيا گيا:

حديث ميں آيا ہے كہ: بيٹ كى بيمارى سے مرنے والا شہيد ہے تو يہاں مبطون سے كيا مراد ہے، اور كيا جگر ناكارہ ہونے والا شخص اس معنى ميں شامل ہوتا ہے ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" مبطون كے متعلق اہل علم كا كہنا ہے:

جو پيٹ كى بيمارى سے فوت ہو، ظاہر يہى ہوتا ہے كہ جو پيٹ ميں رسولى كى بنا پر فوت ہو جائے وہ بھى اسى جنس سے ہوگا كيونكہ يہ بھى پيٹ كى بيماريوں ميں شامل ہے جس كى بنا پر موت آتى ہے، اور ہو سكتا ہے جگر ناكارہ ہونے سے فوت ہونے والا بھى اسى ميں شامل ہو، كيونكہ يہ بھى پيٹ كى بيمارى ميں شامل ہے " انتہى

ماخوذ از مجلۃ الدعوۃ فتوى شيخ ابن عثيمين.

اس بنا پر اگر تو آپ كے بھائى كى موت جگر ناكارہ ہونے، يا پھر معدہ ختم ہونے كى بنا پر ہوئى ہو تو اس كى شہادت كى اميد ہے.

اللہ تعالى سے ہم دعا كرتے ہيں كہ اس كى مغفرت فرمائے، اور اس پر رحم كرے، اور اس كے درجات بلند فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب