الحمد للہ.
اول:
سب سے پہلے تو ہم اللہ تعالى سے دعاگو ہيں كہ وہ آپ كو شفا و عافيت سے نوازے، اور دينا و دنيا ميں ہميشہ كے ليے عافيت دے.
دوم:
اعتكاف، حج اور عمرہ وغيرہ جيسى عبادات كى ادائيگى كے ليے ماہوارى روكنے والى گولياں استعمال كرنى جائز ہيں، ليكن اس ميں شرط يہ ہے كہ يہ گولياں بدن كے ليے نقصاندہ نہ ہوں، اس بنا پر كہ آپ جس بيمارى كا شكار ہيں، اس كے ليے گولياں استعمال كرنے سے قبل ڈاكٹر سے مشورہ كرنا ضرورى ہے، تا كہ يہ يقين ہو جائے كہ يہ آپ كے علاج ميں نقصان نہيں دينگى، اور اس سے آپ كے علاج ميں خلل نہيں ہوگا، اور مسلمان شخص كو اپنے بدن كى حفاظت كا حكم ديا گيا ہے كہ وہ اسے نقصان نہ پہنچائے.
فرمان بارى تعالى ہے:
اور اپنے آپ كو قتل نہ كرو، يقينا اللہ تعالى تم نہايت مہربان ہے النساء ( 29 ).
اور ايك مقام پر ارشاد ربانى اس طرح ہے:
اور اپنے ہاتھوں ہلاكت ميں مت پڑو البقرۃ ( 195 ).
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" نہ توخود نقصان اٹھاؤ اور نہ ہى كسى دوسرے كو نقصان دو " اسے امام احمد نے روايت كيا ہے، اور سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 2341 ) ميں اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابن ماجہ ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور " الآداب الشرعيۃ " ميں لكھتے ہيں:
" ہر نقصاندہ اور مضر چيز سے علاج كرنا حرام ہے " انتہى.
ديكھيں: الآداب الشرعيۃ ( 2 / 463 ).
اس بنا پر اگر تو يہ گولياں نقصان اور ضرر ديں تو آپ كے ليے ان كا استعمال كرنا جائز نہيں، بلكہ آپ كے ليے اعتكاف كرنا ممكن ہے، اورجب ماہوارى كے ايام شروع ہوں اور حيض كا خون آئے تو آپ مسجد سے نكل جائيں اور اعتكاف توڑ ديں، كيونكہ اعتكاف توڑنے كے ليے آپ كا يہ عذر ہے، بلكہ يہ تو واجب ہے، كيونكہ حائضہ عورت كے ليے مسجد ميں باقى رہنا جائز نہيں.
ليكن اگر يہ گولياں آپ كے نقصاندہ نہيں تو پھر انہيں استعمال كرنے ميں كوئى حرج نہيں.
واللہ اعلم .