الحمد للہ.
رمضان المبارك ميں دن كے وقت بيوى سے جماع كرنے والے كے ليے واجب ہے كہ وہ ايك مومن غلام آزاد كرنا واجب ہے، اور اگر وہ اس كى استطاعت نہ ركھے تو وہ مسلسل دو ماہ كے روزے ركھے، اور اگر اس سے بھى عاجز ہو تو پھر ساٹھ مسكينوں كو كھانا كھلانا واجب ہے، اور يہ كفارہ اسى ترتيب سے ہے اسميں كوئى تبديلى نہيں ہو سكتى، اگر ايك چيز سے عاجز ہو تو ترتيب ميں اسكے بعد والى چيز پر عمل كرنا ہو گا، جمہور اہل علم نے يہى ترتيب قرار دى ہے، اس ليے روزے ركھنے كى استطاعت ہونے كے باوجود مسكينوں كو كھانا نہيں كھلايا جا سكتا.
تواگر آپ دونوں روزے ركھ سكتے ہيں تو پھر آپ پر روزے ركھنا واجب ہيں.
اور اگر آپ دونوں روزے ركھنے سے عاجز ہوں اور استطاعت نہ ہو تو پھر آپ دونوں كو اپنى اپنى جانب سے ساٹھ مسكينوں كو كھانا كھلانا ہوگا.
اور جسے كھانا كھلايا جائے ا سكا مسكين ہونا ضرورى ہے.
اس بنا پر آپ كے ليے اس طريقہ پر مسافروں كو كھانا كھلانا جائز نہيں جو آپ نے سوال ميں بيان كيا ہے، كيونكہ آپ كو علم نہيں كہ وہ سب مسكين ہيں، يا نہيں ؟
ليكن جس شخص كى حالت سے ظاہر ہو رہا كہ وہ فقير اور محتاج ہے تو آپ اس كو ديں تو اسميں كوئى حرج نہيں، ليكن آپ كا كسى بھى مسافر كو دينا جائز نہيں ہو گا.
اور اگر آپ كا مسكينوں تك پہنچنا مشكل ہو تو پھر آپ كسى باعتماد خيراتى ادارہ، يا امام مسجد كو اپنا وكيل بنا سكتے ہيں، كہ آپ كى جانب سے مسكينوں كو كھانا كھلا دے، يا پھر اپنے دوست و احباب سے دريافت كر سكتے ہيں انہيں مسكينوں كا علم ہو.
اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ دونوں كى توبہ قبول فرمائے.
واللہ اعلم .