بدھ 10 جمادی ثانیہ 1446 - 11 دسمبر 2024
اردو

شعبدہ باز اور دجال امام كے پيچھے نماز ادا كرنا جائز نہيں

9346

تاریخ اشاعت : 20-04-2007

مشاہدات : 6516

سوال

كيا شعبدہ باز اور دجال امام كے پيچھے نماز ادا كرنا جائز ہے، يہ علم ميں رہے كہ ان ميں قرآن مجيد كى اچھى تلاوت كرنے والے بھى ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر شعبدہ باز امام علم غيب كا دعوى كرتا ہو، يا پھر خرافات و منكرات كا مرتكب ہو تو اسے امام بنانا جائز نہيں، اور نہ ہى اس كے پيچھے نماز ادا كرنا جائز ہے، كيونكہ علم غيب كا دعوى كرنے والا شخص كافر ہے، اللہ تعالى سے سلامتى كى دعا كرتے ہيں.

اللہ جلا و علا كا فرمان ہے:

كہہ ديجئے جو كچھ آسمانوں اور زمين والوں ميں سے اللہ تعالى كے علاوہ كوئى غيب نہيں جانتا النمل ( 65 ).

اور اسى طرح جو شخص جادو كرتا ہو اس كا حكم بھى كفار والا ہے، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اور وہ اس چيز كے پيچھے لگ گئے جسے شياطين سليمان عليہ السلام كى حكومت پڑھتے تھے، سليمان عليہ السلام نے تو كفر نہيں كيا، بلكہ يہ كفر شيطانوں كا تھا، وہ لوگوں كو جادو سكھايا كرتے تھے، اور بابل ميں ہاروت ماروت دو فرشتوں پر جو كچھ اتارا گيا تھا، وہ دونوں بھى كسى شخص كو اس وقت تك نہيں سكھاتے تھے جب تك يہ نہ كہہ ديں كہ ہم تو ايك آزمائش ہيں، تو كفر نہ كر البقرۃ ( 102 ).

ليكن اگر اس ميں اگر كچھ گناہ و معاصى پائي جائيں، اور اس ميں كوئى كفريہ عمل جادو اور علم غيب كا دعوى وغيرہ نہ ہو بلكہ كچھ معاصى و گناہ ہوں تو اس كے پيچھے نماز ادا كرنا صحيح ہے، ليكن بہتر اور افضل يہ ہے كہ دينى احتياط كرتے ہوئے اس كے پيچھے نماز كے عدم جواز كے قائلين علماء كرام كے اختلاف سے نكلنے كے ليے كسى عادل اور مستقيم شخص كو تلاش كيا جائے.

معاصى اور گناہوں كے مرتكب افراد كو امام نہيں بنانا چاہيے، ليكن اگر وہ امامت كروا رہے ہوں تو ان كے پيچھے نماز ادا كرنا صحيح ہے، كيونكہ ہو سكتا ہے لوگ اس آزمائش ميں پڑھ جائيں اور ان كے پيچھے نماز ادا كرنے كى ضرورت پڑ جائے.

ليكن جو امام غير اللہ كو پكارے، يا مردوں سے مدد مانگے، اور ان سے استغاثہ كرے اس كے پيچھے نماز ادا نہيں كى جائيگى، كيونكہ وہ عمل كى بنا پر كفار ميں شامل ہوتا ہے، اس ليے كہ يہ عمل مشركوں كا ہے جن سے اللہ تعالى كے نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے مكہ وغيرہ ميں لڑائى اور جھاد و قتال كيا.

اللہ تعالى سے ہمارى دعاء ہے كہ وہ مسلمانوں كے حالات سدھارے، اور انہيں دين كى سمجھ عطا فرمائے، اور ان پر حكمران ايسے افراد مقرر كرے جو ان ميں سے بہتر اور افضل ہوں، يقينا اللہ تعالى سننے والا اور قبول كرنے والا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: ديكھيں كتاب: مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ علامہ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 9 / 278 )