الحمد للہ.
ایک اچھا خطیب وہی ہے جوحاضرین کے لیے اچھی معلومات فراہم کرے جوہرایک کے لیے نفع مند ہوں چاہے وہ عام لوگ ہو یا پھر تعلیم یافتہ ، نوجوان ہوں یا بڑی عمر کے یا پھر پختہ معلومات رکھنے والے وہ ان سب کا خیال رکھے اوراس میں ان سب کے لیے اسے نفع مند عبارت اورموضوع کے اختیارمیں کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اورتجربہ سے وہ اس میں کچھ نہ کچھ حاصل کرتا رہا گا ۔
اچھا خطیب وہ بن سکتا ہے جو سامعین کو ان کے دینی امورکی تعلیم دے اورقواعدشرعیہ کی شرح پیش کرے اورکلی امورکی وضاحت بیان کرے اور اسی طرح عقیدہ اورفقھی اوران معاملات کی تفصیلات بیان کرے جس کی لوگوں کوضرورت پیش آتی ہے ۔
ایک اچھا خطیب وہی ہے جواللہ تعالی کے مقدرکردہ احداث وواقعات کوایک فرصت و غنیمت جانتا ہوا انہیں ذکر کرے اوراسے کتاب وسنت کے ساتھ مربوط کرتے ہوۓ اس کا حکم اورحقیقت بیان کرے اوران حادثات وواقعات کے ساتھ لوگوں کی تربیت کرے ۔
جیسا کہ ہم اسے سورۃ آل عمران کی آیات میں بھی موجود پاتے ہیں جس میں غزوہ احد کے واقعات کوپیش کرتے ہوۓ اللہ تعالی نے عظیم عبرتیں اوراس جنگ کے واقعات کا تزکرہ کیا ہے ۔
ایک اچھا خطیب وہی ہےجو پہلے اورموجودہ علماء کے کلام کوجمع کرے اورامت اسلامیہ کوپیش آنے والے خطرات اورحادثات و واقعات کوبیان کرے ۔
ایک اچھا اوربہتر خطیب وہی بن سکتا ہے جواپنے خطبات اورتقاریر میں تنوع پیدا کرے کبھی تووہ توحید بیان کرے اورکبھی شرک کی اقسام بیان کرتے ہوۓ لوگوں کواس کے بچنے کی تلقین کرے اورکسی خطبہ میں وہ سنت پر عمل پیرا ہونے اوربدعات اوراسے کے خطرات سے آگاہ کرے ۔
اورکسی موضوع میں بعض فقھی مسائل بیان کرے جس کی لوگوں کو ضرورت ہو اوروہ ان کے اندرکثرت سے پاۓ جاتے ہوں ، اوربعض اوقات وہ امت اسلامیہ کوپیش آنے والے حادثات واقعات کوکتاب وسنت اوراہل علم کی کلام کی روشنی میں بیان کرے اوراسی طرح دوسرے موضوعات ۔
اوروہ ان سب کے باوجود اپنے خطبہ اورتقریر کووعظ ونصیحت سے خالی نہ رکھے بلکہ اس میں بھی وہ لوگوں کونصیحت کرے اوراللہ تعالی اورروزقیامت کی یاددہانی کراتا رہے ، اس لیے کہ خطبہ اورتقریر کا اساسی مقصد یہی ہے ۔
شاہد یہ ہے کہ جب خطیب کی جانب سے حکمت و توازن دونوں چيزیں حاصل ہوں توپھرکسی شخص کوبھی اس پر اعتراض اورتنقید کرنے کاحق نہيں پہنچتا ، اوراللہ تعالی کی توفیق بخشنے والا ہے ۔
واللہ اعلم .