الحمد للہ.
اگر غیر مسلم شخص مسجد میں کسی شرعی مقصد یا کسی جائز کام کے لیے داخل ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے مثلاً غیر مسلم شخص نصیحت سننے کے لیے آئے یا پانی پینے کے لیے یا کسی اور جائز کام کے لیے آئے؛ اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے کچھ کافر وفود کو اپنی مسجد میں ٹھہرایا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا مقصد یہ تھا کہ یہ غیر مسلم مسلمانوں کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی تلاوت قرآن سنیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے خطبے سے مستفید ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم انہیں اپنے قریب بلا کر اللہ تعالی کی طرف دعوت دیں۔ مزید بر آں اس عمل کی یہ بھی دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ثمامہ بن اثال رضی اللہ تعالی عنہ کو مسلمان ہونے سے پہلے جب قید کر کے لایا گیا تھا تو انہیں اپنی مسجد میں باندھ دیا تھا تو اللہ تعالی نے انہیں ہدایت کی دولت سے نوازا اور قید کے دوران انہوں نے اسلام قبول کر لیا۔ ختم شد
مجموع فتاوى ومقالات متنوعة لسماحة الشيخ العلامة عبد العزيز بن عبد الله بن باز جلد: 8، صفحہ: 356
لیکن سیر و سیاحت کے لیے آنے والے تفریحی وفود کو مسجد میں داخل ہونے کی اجازت دینا بالخصوص ایسی صورت میں جب ان کے ساتھ خواتین غیر مناسب لباس میں ہوں اور ان کے پاس تصاویر بنانے کے لیے کیمرے بھی ہوں اور یہ لوگ مسجدوں کے احترام اور توقیر کے بغیر داخل ہوں تو یہ عمل بہت ہی برا ہے ایسی صورت میں غیر مسلموں کو مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
واللہ اعلم