الحمد للہ.
اول:
اگر ٹيوب كى بنا پر زيادہ ايام خون آئے، اور خون آنے كے ايام ميں وقفہ نہ ہو تو سب ايام حيض كے شمار ہونگے، مثلا كسى عورت كى ماہوارى عادتاسات يوم تھى، تو بڑھ كر گيارہ دن ہو گئى.
ليكن اگر سات يوم كے بعد خون آنے ميں انقطاع پيدا ہو جائے، اور پاكى ثابت ہونے كے بعد پھر دوبارہ چار يوم خون آئے، اور يہ حيض كے معروف خون كے مخالف ہو، اور ا سكا سبب ٹيوب ہو تو يہ چار ايام حيض شمار نہيں ہونگے، بلكہ اسے استحاضہ شمار كيا جائيگا، اور اسى طرح جب ميڈيكلى طور پر يہ واضح ہو جائے كہ آنے والا خون حيض كا نہيں بلكہ دوسرا تھا تو وہ بھى استحاضہ شمار ہو گا.
دوم:
جب عورت خون ديكھ حيض كے خيال سے روزہ چھوڑ دے، اور پھر بعد ميں اسے علم ہو كہ وہ خون تو استحاضہ كا تھا، تو عورت پر كچھ لازم نہيں آتا، صرف جن ايام كے روزے نہيں ركھے ا نكى قضاء كرنا ہوگى.
نتيجہ يہ نكلا كہ: جب يہ ثابت ہو چكا كہ وہ ايام حيض كے نہ تھے تو اس كے ذمہ صرف قضاء ہوگى.
واللہ اعلم .