الحمد للہ.
آپ كے ليے يہ ويب سائٹ كھولى جائز نہيں، كيونكہ يہ دوسرى ويب سائٹ ميں معاصى پھيلانے كا سبب ہوگا، اور آپ كى ويب سائٹ كے ذريعہ جو چاہے گانے، يا حرام چيز، يا حرام تصوير بہت آسانى سے لوڈ كر دےگا، اور اس ميں كوئى فرق نہيں كہ يہ خاص كر تصاوير كے ليے ہو يا كہ تصاوير اور آڈيو اور ويڈيو پر مشتمل ہو.
اور آپ اس ويب سائٹ كے ذريعہ حرام اشياء نشر كرنے والوں كا تعاون كريں گے، اور يہ اس تعاون ميں شامل ہوتا ہے جو اللہ تعالى نے اپنى كتاب عزيز ميں حرام كيا ہے.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور تم گناہ و معصيت اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو المآئدۃ ( 2 ).
اور ہر برائى اور گناہ جو بھى آپ كى ويب سائٹ كے ذريعہ پھيلےگا اس ميں آپ كا حصہ بھى شامل ہوگا، اور اگر آپ كى ويب سائٹ بعد ميں بند بھى ہو جاتى ہے تو اس حرام اشياء كا پھيلاؤ كسى حد پر جا كر ركے گا نہيں، كيونكہ وہ آپ كى ويب سائٹ كے ذريعہ لوڈ ہو چكا ہے، اور پھر وہ دوسرى ويب سائٹوں كے ذريعہ پھيلتا ہى رہےگا، جس كا معنى يہ ہوا كہ جب بھى كسى نے وہ فائل ديكھى يا سنى جو آپ كى ويب سائٹ كے ذريعہ لوڈ كى گئى تھى تو يہ گناہ مسلسل چلتا رہےگا، بلكہ آپ كى موت كے بعد بھى آپ كى قبر ميں آپ كو اس كا گناہ پہنچتا رہےگا.
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے بھى كسى كو ہدايت كى طرف بلايا تو اس پر عمل كرنے والے جتنا ہى اسے بھى ثواب حاصل ہو گا، ان كے اجر ميں كسى بھى قسم كى كمى نہيں كى جائيگى، اور جس نے بھى كسى گمراہى كى دعوت دى تو اس پر بھى اتنا ہى گناہ ہو گا جتنا اس پر عمل كرنے والے كو ہو گا، اور ان كے گناہ ميں كوئى كمى نہيں كى جائيگى "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2674 ).
اور جرير بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے بھى اسلام ميں كوئى اچھا طريقہ جارى كيا، تو اس كے بعد اس پر عمل كيا جاتا رہا، تو اس كے ليے عمل كرنے والے جتنا اجروثواب لكھا جائيگا، اور ان كے اجر ميں كوئى كمى نہيں ہو گى، اور جس نے اسلام ميں كوئى برا طريقہ رائج كيا تو اس كے بعد اس پر عمل كيا جاتا رہا اس كے ليے اس پر عمل كرنے والے جتنا ہى گناہ لكھا جائيگا، اور ان كے گناہ ميں كوئى كمى نہيں كى جائيگى "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1017 ).
امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" يہ دونوں حديثيں اچھے امور جارى كرنے كے استحباب، اور برے كام جارى كرنے كى حرمت پر صريحا دلالت كرتى ہيں، اور يہ كہ جو شخص بھى اچھا كام شروع كريگا اسے قيامت تك اس پر عمل كرنے والے كا بھى اجر و ثواب ملےگا، اور جس نے بھى برا كام شروع كيا تو اس پر جو بھى عمل كريگا اسكا گناہ اسے بھى قيامت تك ملتا رہےگا، اور جس نے بھى كسى شخص كو ہدايت كى طرف بلايا تو اس شخص كو اس كے پيچھے چلنے والوں كا بھى اجر ملےگا، يا پھر كسى نے گمراہى كى دعوت دى تو تو اسے اس گمراہى پر چلنے والوں كا گناہ حاصل ہوگا، چاہے وہ ہدايت و گمراہى اس شخص نے خود شروع كى ہو، يا وہ اس سے قبل ہى تھى، اور چاہے وہ كسى علم كى تعليم ہو، يا عبادت، يا ادب وغيرہ.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان:
" تو اس پر اس كے بعد عمل كيا جاتا رہا "
اس كا معنى يہ ہے كہ: اگر اس نے وہ كام شروع كيا چاہے وہ كام اسكى زندگى ميں ہو يا اس كے موت كے بعد.
ديكھيں: شرح مسلم للنووى ( 16 / 226 - 227 ).
ابو مسعود انصارى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے بھى كسى خير و بھلائى كى راہنمائى كى تو اسے بھى اس پر عمل كرنے والے جتنا ہى اجر ملے گا "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1893 ).
اور انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" خير و بھلائى كى راہنمائى كرنے والا اس پر عمل كرنے والے جيسا ہى ہے "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 2670 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور اسى طرح يہ مقولہ بھى ہے كہ:
" جس نے كسى شر و برائى كى راہنمائى كى تو اس پر عمل كرنے والے كا گناہ بھى اس كے ذمہ ہے "
مناوى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
جس نے اس معنى پر غور وفكر كيا اور اسے توفيق نصيب ہوئى تو اس كى ہمت تعليم كى طرف جائيگى، اور وہ علم پھيلانے كى رغبت ركھے گا تا كہ اس كى زندگى اور اس كى موت كے بعد ہميشہ اس كا اجروثواب بڑھتا رہے، اور وہ بدعات، ٹيكس وغيرہ جيسے ظلم كى ايجاد سے اجتناب كريگا؛ كيونكہ مذكورہ بالا طريقہ كے مطابق اس كى برائيوں ميں بھى اس وقت اضافہ ہوتا رہےگا جب تك اس پر عمل ہو تا رہے، اور اسے خير و بھلائى كى طرف راہنمائى كرنے كى سعادت، اور برائى و شر كى طرف راہنمائى كرنے كى شقاوت و بدبختى كا علم ہوگا "
ديكھيں: فيض القدير ( 6 / 127 ).
اور اس طرح كى ويب سائٹ كے مالك ويب سائٹ كے ذريعہ كوئى چيز لوڈ كرنے والے سے جو يہ عہد ليتے ہيں كہ يہ مادہ كسى كے ليے نقصان دہ، يا پھر معصيت نہ ہو، تو يہ عہد لينا كافى نہيں، اور اس سے ويب سائٹ كا مالك برى نہيں ہو سكتا؛ كيونكہ انٹر نيٹ استعمال كرنے والے اكثر لوگ غير مسلم ہوتے ہيں، يا پھر فاسق و فاجر قسم كے افراد، جو كسى بھى عہد كا التزام نہيں كرتے.
ہم آپ كى راہنمائى ايك ايسے طريقہ كى طرف كرتے ہيں جس سے آپ اپنى دينا كا فائدہ حاصل كر سكتے ہيں، ( اگر آپ چاہيں ) اور آپ اپنى آخرت كا بھى فائدہ حاصل كر سكتے ہيں، وہ يہ كہ جس ويب سائٹ كے متعلق آپ دريافت كر رہے ہيں آپ اسے اسلامى مضامين اور مواد لوڈ كرنے كے ليے مخصوص كر ديں، اور يہ چيز آپ سے ويب سائٹ كى مسلسل نگرانى كا تقاضا كرتى ہے، اور يہ مواد لوڈ كرنے سے قبل آپ كے پاس پہنچے گا، تو آپ اس كا مطالعہ كريں اور ديكھيں، اگر آپ ديكھيں كہ يہ شريعت كے موافق ہے، اور خير و بھلائى كى راہنمائى كرتا ہے، اور شر سے بچاتا ہے تو آپ اسے لوڈ كرنے كى اجازت دے ديں، ہمارے خيال ميں يہ چيز فنى طور پر كوئى مشكل نہيں، صرف اس كے ليے بيدارى اور نگرانى كى ضرورت ہے اس ميں آنے والے وہ مضامين اور مواد جن كا حكم آپ پر مخفى رہے اس پر حكم لگانے كے ليے آپ علماء و طلبا سے تعاون لے سكتے ہيں، اور آپ كو يہ حق ہے كہ آپ اس ميں مسلمانوں كو ہونے والے عظيم فائدہ كا تصور كريں اور آپ كو حاصل ہونے والے اجر عظيم كا بھى سوچيں، اور يہ صدقہ جاريہ ہو گا، اور وہ علم ہو گا جو آپ كى موت كے بعد بھى آپ كو فائدہ ديتا رہے گا.
اور اسميں كوئى مانع نہيں كہ آپ كى يہ ويب سائٹ آڈيو اور ويڈيو تقارير اور كتابوں پر مشتمل ہو، ليكن آپ اس ميں وہ نظميں اورترانے نہ ركھيں جس ميں دف يا موسيقى كے آلات استعمال ہوئے ہوں، اور اسى طرح عورتوں كى تصاوير نشر كرنے سے اجتناب كريں، اور بدعتى اور گمراہ قسم كى كتابوں كو بھى نشر نہ كريں.
واللہ اعلم .