الحمد للہ.
جگہ سن كرنے والا انجيكشن لگانے سے روزے دار كا روزے نہيں ٹوٹتا؛ كيونكہ يہ تو يہ كھانا پينا ہے اور نہ ہى كھانے پينے كے معنى ميں شامل ہوتا ہے.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:
اگر كوئى شخص رمضان المبارك ميں جگہ سن كرنے والا انجيكشن لگوائے تو كيا وہ اس دن كے روزے كى قضاء ميں روزہ ركھے گا ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" نہيں، كيونكہ جگہ سن كرنے سے روزہ نہيں ٹوٹتا، اور يہ صرف اس جگہ اور عضو پر ہى اثرانداز ہوتا ہے جہاں لگايا جائے، ليكن يہ معدہ تك نہيں پہنچتا، اس ليے جسے جگہ سن كرنے والا انجيكشن لگايا جائے تو اس كا روزے صحيح ہے " انتہى.
ماخوذ از: نور على الدرب.
مزيد آپ فتاوى الشيخ ابن باز ( 15 / 259 ) كا بھى مطالعہ كريں.
ليكن اگر مكمل جسم كو سن كر ديا جائے اور سارا دن ہى اس كے ہوش و حواس كھوئے رہيں تو پھر قضاء لازم ہے.
ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" جب وہ سارا دن ہى بےہوش رہے اور بالكل اسے ہوش آئے ہى نہ تو ہمارے امام اور امام شافعى كے قول كے مطابق اس كا روزہ صحيح نہيں ہوگا "
پھر كہتے ہيں:
" جب بےہوش شخص دن كے كسى حصہ ميں ہوش ميں آ جائے تو اس كا روزہ صحيح ہے، چاہے دن كے ابتدا ميں ہو يا آخر ميں " انتہى
ديكھيں: المغنى ( 3 / 12 ).
اس بنا پر اگر كسى شخص نے روزے كى حالت ميں سن كرنے والا انجيكشن لگوايا تو اس كا روزہ صحيح ہے، اس بےہوشى سے اس كا روزہ باطل نہيں ہوگا، اور اگر وہ بےہوشى كا انجيكشن فجر سے قبل لگوائے اور غروب آفتاب تك بےہوش رہى تو اس دن كا روزہ صحيح نہيں.
واللہ اعلم .