الحمد للہ.
عورت كے لباس كے متعلق معتبر شروط سوال نمبر ( 6991 ) كے جواب ميں بيان ہو چكا ہے، آپ اس كا مطالعہ ضرور كريں.
آپ نے جس كوٹ كھلے اور لمبے كوٹ كا ذكر كيا ہے لباس كے اوپر پہننے ميں كوئى حرج نہيں.
شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" ليڈى ڈاكٹر اور نرسوں اور ملازمات وغيرہ پر واجب ہے كہ وہ اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتے ہوئے اللہ سے ڈريں، اور ايسا لباس پہنيں جس ميں عفت و عصمت ہو، اور باپرد نظر آئيں، جس كو پہننے كے بعد جسم كے اعضاء يا ستر كا حجم واضح نہ ہو، بلكہ وہ لباس متوسط ہونا چاہيے نہ تو بہت زيادہ كھلا ہى ہو، اور نہ ہى تنگ، وہ لباس ان كے ليے شرعى پردے اور ستر كا باعث بنے، اور فتنہ و خرابي كے اسباب ميں مانع ہو " انتہى.
ديكھيں فتاوى الشيخ ابن باز ( 9 / 427 ).
واللہ اعلم .