اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

شراب اٹھانے اور كسى دوسرے تك پہنچانے كى سزا

96739

تاریخ اشاعت : 11-08-2007

مشاہدات : 7705

سوال

ميں جوان ہوں اور ايك اجنبى ملك ميں ملازمت كرتا ہوں، الحمد للہ ميرى ملازمت اچھى ہے، كل ايك شخص كمپنى كا ويزٹ كرنے آيا تو ميرے اور ميرے مينجر ميرے ساتھ كام كرنے والے ايك اور شخص كے ليے كچھ تحفہ جات بھى ساتھ لايا، اور يہ تحفہ جات " اللہ تعالى محفوظ ركھے " شراب كى بوتليں تھيں، ميں نے تو يہ تحفہ قبول كرنے سے بالكل انكار كر ديا، چنانچہ اس شخص نے مجھے كہا كہ ميں يہ بوتليں مينجر اور دوسرے شخص كو پہنچا دوں كيونكہ وہ اس وقت كمپنى ميں موجود نہ تھے، اور مہمان ان تك يہ اشياء پہنچانے كے ليے اوپر نہيں جا سكتا تھا، اللہ كى قسم ميں نے ڈرتے ہوئے يہ بوتليں اوپر پہنچائيں، آپ سے گزارش ہے كہ اس كے متعلق مجھے شرعى حكم بتائيں، اور كيا مجھ پر يہ حديث فٹ تو نہيں ہوتى كہ:
" اللہ تعالى شراب، اور اسے اٹھانے والے پر لعنت كرے .... الخ " اللہ كى قسم مجھے بہت زيادہ ندامت ہو رہى ہے.

جواب کا متن

الحمد للہ.

شراب نوشى، اور خريد و فروخت، اور اس كى نقل و حمل اور شراب كے متعلقہ كسى بھى كسى كا تعاون كرنا حرام ہے، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اے ايمان والو! بات يہى ہے كہ شراب، جوا اور تھان اور فال نكالنے كے پانسے كے تير يہ سب گندى باتيں اور شيطانى عمل ہيں، تم اس سے اجتناب كرو تا كہ تم كامياب ہو سكو المآئدۃ ( 90 ).

اور سنن ابو داود اور سنن ابن ماجہ كى روايت كردہ حديث ميں ہے ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" " اللہ تعالى نے شراب اور شراب نوشى كرنے والے، اور شراب پلانے اور شراب فروخت كرنے اور شراب خريدنے والے، اور شراب كشيد كرنے والے، اور شراب كشيد كروانے والے، اور شراب اٹھانے والے، اور جس كى طرف شراب اٹھا كر لے جائى لعنت فرمائى ہے "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 3674 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 3380 )، علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اور ترمذى رحمہ اللہ نے انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے شراب كے متعلق دس آدميوں پر لعنت فرمائى: شراب كشيد كرنے والے، اور شراب كشيد كروانے والے، اور شراب نوشى كرنے والے، اور شراب اٹھا كر لے جانے والے، اور جس كى طرف شراب اٹھا كر لے جائى جائے، اور شراب فروخت كرنے والے، اور شراب كى قيمت كھانے والے، اور شراب كى خريدارى كرنے والے، اور جس كے ليے شراب خريدى گئى ہے اس پر لعنت فرمائى "

سنن ترمذى حديث نمبر ( 1295 ).

آپ نے يہ برا اور خبيث ہديہ قبول نہ كر كے بہت اچھا كام كيا ہے، رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بھى ايسا ہى كيا تھا، جيسا كہ صحيح مسلم كى درج ذيل حديث ميں بيان ہوا ہے:

" ايك شخص نے بطور ہديہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو شراب كا مٹكا ديا، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے فرمايا: كيا تمہيں علم ہے كہ اللہ تعالى نے شراب حرام كى ہے ؟

تو اس نے نفى ميں جواب ديا، اور ايك شخص كے ساتھ آہستہ سے كان ميں كوئى بات كہى، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے فرمايا:

تم نے اس كے كان ميں كيا بات كى ہے ؟

تو اس نے جواب ديا: ميں نے اسے شراب فروخت كرنے كا حكم ديا ہے.

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" بلا شبہ جس نے شراب نوشى كرنا حرام كيا ہے، اس نے ہى اسے فروخت كرنا بھى حرام كيا ہے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1579 ).

ليكن آپ نے اسے اٹھانے اور كسى دوسرے شخص كے ليے قبول كرنے ميں غلطى كى ہے، آپ كے ليے ضرورى تھا كہ آپ اس سے بھى انكار كر ديتے اور ہديہ دينے والے شخص كے ليے شراب اور شراب كے معاملے ميں كسى بھى قسم كى معاونت كى حرمت بيان كرتے، اور آپ كو اس مسئلہ ميں اللہ كے ليے كسى بھى ملامت كا خوف نہيں ہونا چاہيے تھا.

اور اس وقت آپ پر واجب ہے كہ آپ اس سے توبہ كريں، اور آئندہ كے ليے پختہ عزم كريں كہ ايسا كام دوبارہ نہيں كرينگے.

اور آپ كو چاہيے كہ اپنے مينجر اور اس كے ساتھى كو يہ نصيحت كريں كہ وہ شراب نوشى نہ كريں، اور اس كے برے انجام سے بچيں، كيونكہ يہ سب برائيوں اور خباثتوں كى جڑ ہے.

جابر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" بلا شبہ اللہ تعالى كے ذمہ عہد ہے كہ نشہ آور اشيا نوش كرنے والے كو طينۃ الخبال پلائے.

تو صحابہ كرام نے عرض كيا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم طينۃ الخبال كيا ہے ؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جہنميوں كا پسينہ، يا جہنميوں كى پيپ اور خون "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 3732 ).

اللہ تعالى سب كو ايسے كام كرنے كى توفيق سے نوازے جس سے اللہ راضى ہوتا ہے اور انہيں پسند فرماتا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب