الحمد للہ.
اول:
رضاعت سے حرمت اس وقت ثابت ہوتى ہے جب پانچ معلوم رضاعت ( پانچ بار ) ثابت ہو جائيں؛ اس كى دليل صحيح مسلم كى درد ذيل حديث ہے:
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:
" قرآن مجيد ميں جو آيات نازل ہوئى تھيں ان ميں دس معلوم رضعات بھى شامل تھى جس سے حرمت ثابت ہو جاتى ہے، پھر انہيں پانچ رضعات سے منسوخ كر ديا گيا "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1452 ).
دوم:
اگر رضاعت ميں شك پيدا ہو جائے يا پھر رضعات كى تعداد ميں شك پيدا ہو جائے تو اس سے حرمت ثابت نہيں ہو گى.
ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" اور جب رضاعت كے وجود يا رضعات كى تعداد ميں شك پيدا ہو جائے كہ آيا اس نے تعداد مكمل كى ہے يا نہيں ؟ تو اس سے حرمت ثابت نہيں ہو گى؛ كيونكہ اصل ميں عدم ہى ہے، اس ليے شك سے اسے زائل نہيں كيا جا سكتا " انتہى
ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 8 / 138 ).
اس بنا پر جب آپ لوگوں كو اس لڑكى جس سے شادى كرنا چاہتے ہيں كى نانى سے دودھ پينے ميں شك ہے تو شك سے حرمت ثابت نہيں ہو گى، اور اصل ميں يہ لڑكى آپ كے ليے حلال ہے.
ليكن اگر آپ كى رضاعت ثابت ہو جائے تو پھر اس كى ماں آپ كى رضاعى بہن بن جائيگى، ليكن شرط يہ ہے كہ يہ رضاعت پانچ رضعات ہوں، تو يہ آپ اور آپ كے سب بھائيوں كى بہن ہوگى، اور اس كى سب بيٹياں آپ كے ليے حرام ہونگى؛ كيونكہ آپ ان كے رضاعى ماموں لگيں گے.
واللہ اعلم.