الحمد للہ.
اگر تو آپ كى پڑوسن كى كوئى بيٹى اس بچے كو پانچ رضاعت ( يعنى پانچ بار ) دودھ پلا دے تو وہ اس كا رضاعى بيٹا بن جائےگا، اور آپ كى پڑوسن اس كى رضاعى نانى بن جائيگى، اور اس كى سارى بيٹياں ( يعنى پڑوسن كى بيٹياں ) اس كى رضاعى خالائيں ہونگى، تو اس طرح وہ اس كے بچپن اور بڑى عمر ميں بھى بغير كسى حرج كے تربيت كر سكتى ہے، كيونكہ وہ اس كا محرم بن جائيگا.
اور يہ حيلہ شمار نہيں ہوگا، بلكہ حرج ختم كرنے كے ليے يہ شرعى حل ہے، اور اس طرح وہ عورت اس بچے كى تربيت اور ديكھ بھال كر سكتى ہے، اور اميد ہے كہ اللہ تعالى اسےاس كا اجروثواب بھى عطا فرمائيگا.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ابو حذيفہ رضى اللہ تعالى عنہ كى بيوى كو ابو حذيفہ كے غلام سالم كے متعلق فرمايا تھا:
" اسے تم دودھ پلاؤ تم پر يہ حرام ہو جائيگا "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1453 ).
واللہ اعلم .