جمعرات 25 شوال 1446 - 24 اپریل 2025
اردو

مرد و زن کے مخلوط ہسپتال میں لیڈی ڈاکٹر کی ملازمت

97410

تاریخ اشاعت : 21-04-2025

مشاہدات : 122

سوال

میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ: عورت کے لیے کینیڈا جیسے ملک میں میڈیکل کے شعبے میں کام کرنا جائز ہے یا نہیں؟ کیونکہ کینیڈا کے معاشرے میں خواتین کے لیے الگ الگ ہسپتال موجود نہیں ہے تو کیا ایسی صورت میں خاتون کے لیے افضل ہو گا کہ وہ گھر میں ہی رہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

کسی بھی عورت کے لیے مخلوط ماحول میں کام کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ مرد و زن کے مخلوط ماحول کی وجہ سے بہت سی خرابیاں اور منفی اثرات رونما ہوتے ہیں اس کی تفصیلات پہلے سوال نمبر: (1200 ) اور (60221) کے جواب میں گزر چکی ہیں۔

دائمی فتوی کمیٹی کے فتاوی: (15/71) میں ہے کہ:
"خواتین کے علاج معالجے کے لیے عورتوں کا طبی شعبے میں آنا جائز ہے، تاہم ملازمت کی جگہ میں عورت کے لیے مرد و زن کے مخلوط ماحول میں جانا جائز نہیں ہے۔" ختم شد

چنانچہ اگر عورت جائے ملازمت پر مردوں سے الگ تھلگ رہ سکتی ہو اور عورت کے لیے وہاں پر جگہ بھی مخصوص جگہ ہو تو ان شاءاللہ ایسی صورت میں عورت کے ملازمت کرنے پر کوئی حرج نہیں ہو گا۔

تاہم عورت بطور لیڈی ڈاکٹر پرائیویٹ کلینک میں کام کر سکتی ہے یا کسی ایسے ہسپتال میں کام کر سکتی ہے جہاں پر مرد و زن کا اختلاط نہ ہو یا کسی ایسے اسلامی سینٹر میں کام کر سکتی ہے جو مسلمان خواتین کے لیے طبی خدمات پیش کرتا ہو اگر آپ کو مذکورہ جگہوں میں سے کوئی بھی جگہ ایسی نہیں ملتی تو پھر تقوی الہی اپناتے ہوئے اللہ تعالی سے ڈریں اور اللہ تعالی کی اطاعت عبادت گزاری کرتے ہوئے اپنے بچوں کی تربیت کریں اور اپنے گھر میں ہی ٹھہری رہے یہ اس کے لیے بہتر ہے۔

تقوی الہی اپنانے والے کو اللہ تعالی ایسی جگہ سے رزق عطا فرماتا ہے جہاں سے اس کو امید بھی نہیں ہوتی اور جو شخص کوئی بھی کام اللہ تعالی کے لیے چھوڑ دے تو اللہ تعالی اس کو اس سے بہتر متبادل عطا فرماتا ہے۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کو عمل کی توفیق دے اور راہِ راست پر چلنے والا بنائے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب