الحمد للہ.
اگر کوئی مسلمانوں کی ضروریات زندگی کی فراہمی کو مشکل بنانے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کرتا ہے ، مارکیٹ سے سارا مال اٹھا لیتا ہے اور لوگ پھر اسی سے مہنگے اور من مانے داموں خریدنے پر مجبور ہو جاتے ہیں تو یہ بلا شبہ احتکار یعنی ممنوعہ ذخیرہ اندوزی ہے، ایسے شخص کو گرفتار کرنا چاہیے اور اس عمل سے منع کرنا چاہیے۔ اگر معاملہ ایسے ہی ہے جیسے سائل نے ذکر کیا ہے کہ مارکیٹ میں اس کے علاوہ مال ہی نہیں ہے اور لوگوں کو اس کی ضرورت بھی ہے، لیکن یہ تاجر اکیلا ہی مارکیٹ سے سارا مال خرید لیتا ہے اور من مانی قیمت پر فروخت کرتا ہے تو یہ جائز نہیں ہے، ذمہ داران پر لازم ہے کہ ایسے شخص کو روکیں۔ لیکن اگر یہ چیزیں ضروریات سے نہیں بلکہ سہولیات سے تعلق رکھتی ہیں اور لوگوں کو اس کی ضرورت بھی نہیں ہے، یا پھر کسی اور بازار میں یہ چیز دستیاب ہے ، یا اس چیز کا متبادل بھی بلا کسی مشقت کے دیگر جگہوں پر موجود ہے تو پھر یہ حرام نہیں ہو گا، تاہم پھر بھی مسلمان کو زیب نہیں دیتا کہ لوگوں پر تنگی ڈالے۔
"المنتقى من فتاوى الشيخ صالح الفوزان "(3 / 60 )
واللہ اعلم