اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

قرب قیامت کے متعلق وحی کو ہی دلیل بنایا جا سکتا ہے۔

سوال

میں نے اہل علم میں سے کسی سے سنا ہے کہ قرب قیامت کے متعلق وحی کو ہی دلیل بنایا جا سکتا ہے، تو کیا یہ بات صحیح ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

قیامت کے وقت کا علم ، غیب سے تعلق رکھتا ہے جو کہ صرف اللہ تعالی کو ہی معلوم ہے، چنانچہ کسی مقرب فرشتے یا پیغمبر کو بھی قیامت کے وقت کا علم نہیں ہے، جیسے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
 يَسْأَلونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّي لا يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلَّا هُوَ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لا تَأْتِيكُمْ إِلَّا بَغْتَةً يَسْأَلونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللَّهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لا يَعْلَمُونَ 
 ترجمہ: لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ قیامت کب قائم ہو گی؟ آپ ان سے کہہ دیں: یہ بات تو میرا پروردگار ہی جانتا ہے۔ وہی اسے اس کے وقت پر ظاہر کرے گا اور یہ آسمانوں اور زمین کا بڑا بھاری حادثہ ہو گا جو اچانک تم پر آن پڑے گا۔ لوگ آپ سے تو یوں پوچھتے ہیں جیسے آپ ہر وقت اس کی ٹوہ میں لگے ہوئے ہیں۔ ان سے کہہ دے: کہ اس کا علم اللہ ہی کو ہے مگر اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے۔ [الاعراف: 187]

ایسے ہی صحیح مسلم میں ہے کہ جس وقت جبریل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے قیامت کے بارے میں پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں فرمایا: (اس کے بارے میں مسئول کو سائل سے زیادہ علم نہیں ہے۔) تاہم اللہ تعالی نے قیامت کے متعلق کچھ علامات ذکر فرمائی ہیں جو قرب قیامت کی دلیل ہیں، یہ علامات بھی غیب سے تعلق رکھتی ہیں چنانچہ ان علامات کے متعلق بھی ہمیں تبھی علم ہو سکتا ہے جب اللہ تعالی ہمیں بتلا دے، اس لیے قرآن کریم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت شدہ احادیث میں کچھ ایسی علامات ملتی ہیں اور انہی پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔

لیکن ضعیف یا انتہائی کمزور روایات ، یا اسرائیلی روایات میں کچھ ایسی چیزیں بیان ہوئی ہیں جن پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا، نہ ہی ان کی بنیاد پر کوئی عقیدہ بنایا جا سکتا ہے، اور اگر کوئی ایسی چیز سامنے آ جائے جس کا ذکر ان کی کتابوں میں موجود ہے تو ممکن ہے یہ چیز ایسی ہو جو ان کے انبیائے کرام کی کتابوں میں تحریف سے بچ گئی ہو ۔

انسان کو علم نافع حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، محض اندازوں اور تخمینوں سے بچنا چاہیے؛ کیونکہ ان کا کوئی فائدہ نہیں ہے، تو اس سے یہ بھی پتہ چلا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے صرف انہی پر اعتماد کیا جائے گاجو وحی میں ذکر ہوئی ہیں، چاہے ان کا تذکرہ قرآن کریم میں ہے یا نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے منقول صحیح احادیث میں ہے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب