الحمد للہ.
جب وہ اس کے پاس موجود ہوتوپھر اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھے کیونکہ ہوسکتا ہے اسے اس کی ضرورت ہواوراگر وہ دوسری بیوی کی باری پر اس کے پاس ہے توظاہر یہی ہے کہ اسے روزہ رکھنے میں کوئي حرج نہیں چاہے وہ اجازت لے یا نہ ۔ .
الحمد للہ.
ماخذ: الشيخ محمد صالح عثیمین رحمہ اللہ تعالی ۔ دیکھیں مجلۃ الدعوۃ عدد نمبر ( 1823 ) ص ( 54 ) ۔
کیا آپ اپنے اکاؤنٹ میں داخل نہیں ہوسکے؟
آپ اپنا پاسورڈ بھول گئے ہیں؟