الحمد للہ.
اگر چھوٹى بيٹى كا رشتہ آئے تو باپ كے ليے جائز نہيں كہ وہ اس وجہ سے اس كى شادى نہ كرے اور رشتہ رد كر دے كہ جب تك بڑى بيٹى كى شادى نہيں ہوتى وہ اس كى شادى نہيں كريگا.
يہ ان رسم و رواج اور عادات ميں شامل ہے جس كى شريعت اسلاميہ ميں كوئى دليل نہيں پائى جاتى، لوگوں كا خيال ہے كہ ايسا كرنے سے بڑى بيٹى كے ليے نقصاندہ ہے، اگر يہ بات صحيح ہو تو پھر ايسا كرنے سے تو چھوٹى بيٹى كو نقصان ہوتا ہے.
اور پھر نقصان اور ضرر نقصان و ضرر سے دور اور زائل نہيں ہوتا ".