ہفتہ 27 جمادی ثانیہ 1446 - 28 دسمبر 2024
اردو

یونیورسٹی کے طالب علم کو بدعتی لوگوں کا سامنا

9832

تاریخ اشاعت : 31-05-2003

مشاہدات : 5621

سوال

میں امریکی یونیورسٹی کا طالب علم ہوں اور بہت سارے عجیب وغریب اعتقادات رکھنے والے مسلمانوں سے ملا ہوں ، ان میں سے بعض کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالی کے ھاتھ نہیں ، بلکہ اس سے مراد قوت اور طاقت ہے ، اور بعض یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالی ہرجگہ پر ہے ، اور کچھ لوگ ( رافضی شیعہ ) کہتے ہیں کہ ابو بکر اور عمر رضی اللہ تعالی عنہما ( نعوذ باللہ ) کافر ہيں ، تو میرا سوال یہ ہے کہ میں ان لوگوں سے کیسے تعلقات رکھوں اور کیسے معاملات کروں ؟
باوجود اس کے کہ میں نے انہیں صحیح اعتقادات کو دلائل کے ساتھ وضاحت کی ہے لیکن وہ نہیں مانتے ، تو کیا مجھ پر یہ واجب ہے کہ میں ان کے پیچھے یا ان کے ساتھ نماز نہ پڑھوں کیوں کہ میرا انہیں ان انحرافات کی وجہ سے کافر کہنے کی بنا پر نماز میں خشوع جاتا رہتا ہے ؟
تو کیا میں ان کوسلام کہتا اور دین معاملات کے علاو ہ دوسرے امور میں بات چیت کرتا رہوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


ہماری آپ کو یہ نصیحت ہے کہ آپ دین اور عقیدہ کتاب وسنت اوراسلاف امت کی کتابوں سے اخذ کریں ، اور آپ عقیدہ کے متعلق وہ کتابیں پڑھیں جو کہ متقدمین اسلاف نے لکھیں ہیں مثلا امام احمد رحمہ اللہ کی کتاب : کتاب السنۃ ، اور ان کے بیٹے عبداللہ کی کتاب ، اور اسی طرح ابو عاصم رحمہ اللہ کی کتاب " کتاب السنۃ " اور ابن ابی شیبۃ کی کتاب " کتاب الایمان " اور ان کے دوسرے علماء کرام کی کتابیں جو کسی فرقے کی طرف منسوب نہیں اورنہ ہی تعصب کا شکار ہیں بلکہ وہ کتاب وسنت کے واضح دلائل پراعتماد کرتےہیں ۔

اور اس میں کوئ شک نہي کہ جن عقائد کا آپ نے سوال میں ذکر کیا ہے وہ عقائد صحیح نہيں بلکہ بدعتیوں کے عقائد ہیں جن کی کوئ دلیل نہیں تویہ اعتقادات رکھنے والے اللہ تبارک وتعالی کی صفات کا انکارکرتے ہیں ، مثلا اللہ سبحانہ وتعالی کی صفت ہاتھ کی تفسیر قوت اور قدرت کے ساتھ کرتے ہیں حالانکہ اللہ تبارک وتعالی نے اپنے لۓ ھاتھ کو اس طرح ثابت کیا ہے جس طرح اس نے چاہا ۔

اور اسی طرح یہ بھی گمان کرتے ہیں کہ اللہ تعالی ہر جگہ میں ہے اور اللہ سبحانہ و تعالی کی صفات استواء اور علواور اس طرح کی دوسری صفات کا انکار کرتے ہیں ، اور اسی طرح رافضہ جو کہ صحابہ پر سب وشتم کرتے تویہ کفریہ کام ہے اور روافض کے پاس اس کی کوئ دلیل نہیں ۔

تو اس مسئلہ میں آپ کو ہماری یہ نصیحت ہے کہ اگر یہ لوگ اپنے اعتقادات سے باز نہیں آتے تو آپ ان سے دور ہو جائيں ، اور یہ کوشش جاری رکھیں کہ وہ اس عقیدہ کو ترک کردیں اور آپ ان کے سامنے عقیدہ سلفیہ کی کتابیں رکھیں ، اور اسی طرح انہیں ان کتابوں سے دلائل دیں جن میں اس طرح کے بدعتی لوگوں کے شبہات کا مناقشہ کیا گیا ہے مثلا عثمان بن سعید الدارمی کی کتابیں ، جو کہ جھمیہ اور دوسروں کے رد میں لکھی ہیں تو اگر یہ لوگ نہ مانہیں تو ان سے میل جول نہ رکھواورعلیحدگی اختیار کرلو ، اور ان کے پیچھے نماز بھی نہ پڑھو ، بلکہ وہ لوگ تلاش کرو جو کہ سلفی عقیدہ کے مالک ہوں ۔ .

ماخذ: الشیخ عبداللہ بن جبرین