اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

جانوروں کی شکل والی مصنوعات پگھال کر انہیں استعمال میں لانا

98424

تاریخ اشاعت : 21-10-2008

مشاہدات : 7145

سوال

میں ماربل کے بنے ہوئے جانوروں کے مجسمے اور دیگر اشیا فروخت کرنے کا کام کرتا ہوں، لیکن بعد میں علم ہوا کہ یہ حرام ہے، اب میں اس کام کو ترک کرنے کی تیاری کر رہا ہوں، تو کیا براہ کرم آپ مجھے یہ بتا سکتے ہیں کہ میرے پاس ماربل کے بنے ہوئے جو جانور ہیں کیا میں انہیں توڑ دوں یا اسے کسی اور شکل میں ڈھال لوں، یا پھر کہیں بھی انہیں پھینک دوں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ذی روح کی شکل میں کوئی بھی چیز بنانا جائز نہیں، چاہے وہ پرندے کی شکل ہو یا جانور یا انسان کی، کیونکہ اس کے بارے میں بہت شدید وعید آئی ہے؛ مثلاً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ) یقیناً ان تصاویر بنانے والوں کو روز قیامت عذاب دیا جائے گا اور انہیں کہا جائے گا کہ : جو تم نے بنایا تھا انہیں زندہ بھی  کرو(
صحیح بخاری ( 7557 ) صحیح مسلم (210)

اور ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اس طرح ہے:

(بلا شبہ روز قیامت شدید ترین عذاب مصوروں کو ہو گا)

صحیح بخاری ( 5950 ) صحیح مسلم ( 2109 )

اس لیے جس کسی کے پاس کوئی ایسی تراش کر بنائی ہوئی چیز ہو جو ذی روح کی شکل میں ہو اور قیمتی ہو مثلاً تانبا، کانسی یا ماربل سے بنی ہوئی ہو تو اسے تلف نہ کرے، بلکہ اس کی ڈھلائی کر کے اسے جائز استعمال میں لے آئے۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (میرے پاس جبریل آئے اور کہا: میں کل رات آیا تو میں گھر میں اس لیے داخل نہ ہوا کہ گھر کے دروازے پر تصاویر اور مجسمے تھے، اور گھر میں ایک پردہ ایسا تھا جس میں تصاویر تھیں، اور گھر میں ایک کتا تھا، اس لیے آپ حکم دیں کہ گھر کے دروازے پر موجود مجسمے کا سر کاٹ دیں تو وہ درخت کی طرح بن جائیں گے۔ اور پردے کے بارے میں حکم دیں اس سے دو تکیے بنا لیے جائیں جن پر بیٹھا جائے اور انہیں روندا جائے، اور کتے کو باہر نکالنے کا حکم دے دیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا، یہ کتے کا بچہ حسن یا حسین رضی اللہ عنہما کا پلا تھا جو میز کے نیچے گھسا ہوا تھا، جسے نبی صلی اللہ  علیہ وسلم نے باہر نکالنے کا حکم دیا تو وہ باہر نکال دیا گیا)
ابو داود ( 4158 )، ترمذی ( 2806 ) وغیرہ نے اسے روایت کیا ہے، نیز البانی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔

شرح السنۃ کے مؤلف کہتے ہیں:

" اس میں دلیل ہے کہ اگر تصاویر کی شکل و ہیئت تبدیل کر دی جائے مثلاً اس کا سر کاٹ دیا جائے، یا اس کے اعضا تحلیل کر دئیے جائیں کہ صرف تصویر سے مشابہت ہی باقی رہ جائے لیکن اس میں شکل نظر نہ آتی ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں، اور اس کی دلیل ہے کہ اگر مورتی کا سر توڑ دیا جائے یا اس کے اعضا توڑ دیے جائیں تو اس کا استعمال جائز ہے " انتہی۔

اسے شیخ مبارکپوری نے تحفۃ الاحوذی میں نقل کیا ہے۔

اور الموسوعۃ الفقھیۃ میں ہے کہ :

اگر تصاویر  کسی ایسی چیز میں ہوں جس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے تو اس کا کیا جائے ؟:
"اس تصویر کو حرام ہیئت و شکل سے نکالنا ضروری ہے یعنی اسے ایسی شکل میں بدل دیا جائے جو حرام نہ ہو، اسے بالکل ضائع کرنا لازم نہیں" ختم شد
دیکھیں: الموسوعۃ الفقھیۃ ( 12 / 125 )

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب