سوموار 4 ربیع الثانی 1446 - 7 اکتوبر 2024
اردو

فضائل ماه رمضان

تاریخ اشاعت : 19-08-2009

مشاہدات : 4507

فضائل ماه رمضان


اللہ سبحانہ وتعالي نے عبادات ميں روزوں كوبہت سے فضائل وخصوصيات سے نوازا ہے، جن ميں سےچند ايك ذكر كيےجاتےہيں:

1 -  روزہ اللہ تعالي كےليے ہےاور اس كا اجروثواب بھي وہي  دےگا، بخاري شريف ميں ابوھريرہ رضي اللہ تعالي عنہ سےحديث مروي ہےكہ:

رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا: ( ابن آدم كا ہر عمل اس كے ليے ہے ايك نيكي دس نيكيوں سے ليكر سات سو گنا تك ہے، اللہ تعالي كا فرمان ہے: سوائے روزے كےاس ليےكہ روزہ ميرے ليےہے اور اس كا اجروثواب بھي ميں ہي دونگا، اس نےاپني شھوت اور كھانا پينا صرف ميري وجہ سے ترك كيا ) صحيح بخاري حديث نمبر ( 1894 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1151 )

حافظ ابن رجب رحمہ اللہ تعالي اس روايت پر تعليقا كہتےہيں:

سارے اعمال دس گنا سےسات سوگنا تك بڑھائے جاتےہيں ليكن روزہ اس تعداد ميں منحصر نہيں اس ليےكہ روزہ صبر ميں شامل ہوتا ہے اور اللہ تعالي كا فرمان ہے: {اللہ تعالي صبر كرنےوالوں كوبغير حساب اجروثواب سےنوازےگا} الزمر ( 10 ) ديكھيں: لطائف المعارف ( 283 - 284 ) .

پھررحمہ اللہ تعالي كہتےہيں:

آپ كےعلم ميں ہونا چاہئے كہ اجروثواب كي زيادتي كےكچھ اسباب ہيں جن ميں عمل كيےجانےوالي جگہ جہاں وہ عمل كيا جارہا ہےكا شرف ومرتبہ ہے مثلا حرم ..... اور ايك سبب زمانےاوروقت كا شرف ومرتبہ بھي ہےجيسا كہ ماہ رمضان المبارك، اور عشرہ ذوالحجہ..... لھذا جب باقي اعمال كےمقابلہ ميں روزہ في نفسہ اجروثواب ميں زيادہ ہےتو ماہ رمضان المبارك كےروزے ماہ رمضان كے شرف ومرتبہ كي بنا پر باقي سب روزوں كےاجروثواب سےزيادہ ثواب كےحام ہيں، اوراس ليےكہ اللہ تعالي نےاپنےبندوں پر اس ماہ مبارك كےروزے فرض كيے ہيں اورپھر دين اسلام كےبنيادي اركان ميں سےايك ركن بھي ہيں . اھ ديكھيں لطائف المعارف  ( 284 - 286 ) اختصار كےساتھ.

اور ايك روايت ميں ہےكہ:

ابوھريرہ رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا: ( ہر عمل كا كفارہ ہے اور روزہ ميرے ليےہے اور اس كا اجرو ثواب بھي ميں ہي دونگا ) صحيح بخاري حديث نمبر ( 7538 ) .

ابن رجب رحمہ اللہ تعالي كہتےہيں:

اس ( روايت ) كي بنا پر استنثناء اعمال كےكفارہ پر دلالت كرتا ہے، اور اس كےمعني ميں سب سےبہترسفيان بن عيينہ رحمہ اللہ تعالي كا قول يہ ہےكہ: يہ حديث سب سے محكم اور بہتر ہے، روز قيامت اللہ تعالي اپنےبندوں كا حساب وكتاب كرےگااور اس كےسب اعمال كےنقصان كوادا كرديا جائےگا اور صرف روزے باقي رہيں گےتواللہ تعالي اس كےذمہ جوبھي مظالم اورنقصان ہونگےوہ اپنے ذمہ لےكر اسے جنت ميں داخل كردےگا.

اسے امام بيھقي رحمہ اللہ تعالي نے شعب الايمان ميں نقل كيا ہے....

لھذا روزے كےمتعلق يہ كہنا ممكن ہےكہ: اس كا اجروثواب قصاص وغيرہ ميں ختم نہيں ہوتا بلكہ روزے دار كواس كا اجروثواب پورا ملےگا حتي كہ وہ جنت ميں داخل ہوگا تواسےاس ميں پورا اجروثواب ملےگا. اھ ديكھيں: لطائف المعارف ( 286 ) .

اور ان كا يہ بھي كہنا ہےكہ:

اللہ عزوجل كا يہ قول : " بلاشبہ يہ ميرے ليےہے" اس كےمعني ميں سب سے بہتر اوراچھا قول يہ ہےكہ اس كي دو وجھيں ہيں :

پہلي: يہ كہ روزہ نفساني خواہشات جن كي طرف نفس كا ميلان ہوتا ہے انہيں اللہ تعالي كےليےترك كرنےكا نام ہے، اور يہ چيز روزے كےعلاوہ كسي اور عبادت ميں نہيں پائي جاتي .

دوسري وجہ: روزہ اللہ تعالي اور بندے كےمابين ايسا راز ہے جس پر كوئي اور مطلع نہيں ہوسكتا، اس ليے كہ روزہ باطني نيت سے مركب ہے جس پر اللہ تعالي كےعلاوہ كوئي اور مطلع نہيں ہوسكتا، اور ان شھوات كےترك كرنے كا نام ہے جو عادتاخفيہ طريقے سے كي جاتي ہيں. اھ  ديكھيں: لطائف المعارف ( 289 - 290 ) اختصار كےساتھ.

2 -  روزے دار كو خوشياں حاصل ہوتي ہيں: جيسا كہ بخاري اور مسلم شريف كي مندرجہ ذيل حديث ميں بيان ہوا ہے:

ابوھريرہ رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

( روزے دار كو دو خوشياں حاصل ہوتي ہيں جن سے وہ خوشي حاصل كرتا ہے، جب روزہ افطار كرتا ہے توافطاري كي وجہ سے اور جب وہ اپنےرب سے ملے گا تو اپنے روزے كي وجہ سے خوش ہوگا ) .

ابن رجب رحمہ اللہ تعالي كہتےہيں كہ:

رہي روزےدار كي روزہ افطار كرتےوقت حاصل كردہ خوشي تو نفوس پيدائشي طور پر ہي كھانےپينےاور نكاح وغيرہ جواس كےموافق ہيں كي طرف ميلان ركھتے ہيں لھذا جب اسےكچھ وقت كےليے ان سےروك ديا جائےاور كسي دوسرے وقت جوكچھ اس كےليے مباح نہيں تھا اسے جائز كرديا جائے اور خاص كراس كي بہت زيادہ ضرورت اور حاجت كي شدت كےوقت توطبعي طور پر نفس اس سے خوشي حاصل كرتا ہے، تو اگر يہ اللہ تعالي كومحبوب ہے تو شرعا بھي محبوب ہوا، اور افطاري كےوقت روزے  دار بھي ايسے ہي ہے، اور جس طرح اللہ تعالي نے روزے دار پر دن كےوقت ان شھوات والي اشياء كا استعمال حرام كيا ہے، اور اسےان اشياء كي روزں كي رات ميں اجازت دي ہے، بلكہ رات كےشروع اور آخر ميں تو كھانا پينا زيادہ محبوب ہے..... روزے دار اللہ تعالي كا تقرب حاصل كرنے اور ا س كي اطاعت  كے ليے دن كےوقت شھوت اور كھانے پينےكي اشياء ترك كرتا ہے تو رات كےوقت اللہ تعالي كا تقرب اور اس كي اطاعت ميں انہيں استعمال كرنےميں جلدي كرتا ہے.

اس نےان اشياء كو ترك كيا تو اپنےرب كےحكم سے اور انہيں دوبارہ استعمال كيا تو پھر بھي اپنےرب كےحكم سےہي ، دونوں حالتوں ميں ہي وہ اپنے رب كا مطيع وفرمانبردار ہے.... اور اگر وہ كھانےپينے ميں قيام كرنے اور روزہ ركھنےكےليےبدني طاقت حاصل كرنے كي نيت كي تواسے اس كا ثواب حاصل ہو گا، جس طرح اگر اس نےدن يا رات كےوقت نيند كرنےميں اعمال كرنےكي طاقت حاصل كرنےكي نيت كي ہو تو اس كي نيند بھي عبادت بنےگي ...

جس كي طرف ہم نےاشارہ كيا ہے جوكوئي اسےسمجھ جائے وہ اسي پر نہيں رہےگا كہ روزےدار كوروزہ افطار كرتےوقت خوشي حاصل ہوتي ہے بلكہ اگر وہ اس طرح افطاري كرتا ہے جس كي طرف اشارہ كيا گيا ہے وہ اللہ تعالي كےفضل ورحمت سے اللہ تعالي كےاس فرمان ميں داخل ہوگا:

{كہہ ديجئے كہ اللہ تعالي كےفضل اور اس كي رحمت سے انہيں خوش ہونا چاہيے يہ اس سےبہترہے جو وہ جمع كررہےہيں} يونس ( 58 )

ليكن شرط يہ ہےكہ اس كي افطاري حلال چيز پر ہو، اور اگر وہ كسي حرام چيز پر افطاري كرے تووہ ان ميں سےہوگا جو اللہ تعالي كي حلال كردہ اشياء سےتوروزہ ركھتےہيں اور اللہ تعالي كي حرام كرادہ اشياء كےساتھ روزہ افطار كرتےہيں، توايسےشخص كي دعاء قبول نہيں ہوتي جيسا كہ نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم كا ايسے شخص كےبارہ ميں فرمان بھي ہےجو دور دراز كا سفر طے كرتا اور دعا كےليے آسمان كي طرف ہاتھ بلند كركے يا رب يارب كہتا ہے ليكن اس كا كھانا پينا حرام كا اس كالباس حرام كا اور اس كي غذاہي حرام كي تواس كي دعاء كيسے قبول ہو.

صحيح مسلم حديث نبمر ( 1015 ) اس كےراوي ابوھريرہ رضي اللہ تعالي عنہ ہيں.

اور روزے دار كي رب سے ملاقات كےوقت خوشي اور فرحت اس ليے ہوگي كہ جواسےروزہ كا اجروثواب اللہ تعالي كي جانب سےملےگاتووہ اس كا بہت زيادہ ضرورت مند بھي ہوگا جيسا كہ اللہ تعالي كا فرمان ہے:

{اور تم جونيكي بھي اپنےليے آگے بھيجوگے اسے اللہ تعالي كےہاں بہتر سے بہتر اور ثواب ميں زيادہ پاؤ گے} المزمل ( 20 )

اور ايك مقام پر فرمايا:

{اس دن ہر نفس نےجوعمل بھي كيا ہوگا وہ موجود پائےگا} آل عمران ( 30 )

اور ايك مقام پر كچھ اس طرح فرمايا:

{جوكوئي بھي ذرہ برابر بھي نيكي كي ہوگي وہ اسےديكھ لےگا} الزلزال ( 7 ) اھـ ديكھيں: لطائف المعارف ( 293 - 295 ) .

3 -  روزے دار كےمنہ كي بواور سرانڈ اللہ تعالي كےہاں كستوري كي خوشبو سے بھي زيادہ اچھي ہے، جيسا كہ صحيح بخاري اور صحيح مسلم كي مندرجہ ذيل حديث سے واضح ہوتا ہے:

ابوھريرہ رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

( اس ذات كي قسم جس كےہاتھ ميں محمد صلي اللہ عليہ وسلم كي جان ہے قيامت كےدن اللہ تعالي كو روزے دار كےمنہ كي بو كستوري كي خوشبو سے بھي زيادہ پياري اوراچھي ہے ) صحيح بخاري ( 1894 ) صحيح مسلم ( 1151 ) .

حافظ ابن رجب رحمہ اللہ تعالي كہتےہيں: خلوف فم الصائم: خلوف اس  بوكو كہتےہيں جو روزے كي وجہ سےمعدہ خالي ہونےكي بنا پر معدہ سے سرانڈ اٹھے، يہ دنيا ميں تو انسانوں كو اچھي نہيں لگتي ليكن اللہ تعالي كو بہت اچھي ہے كيونكہ يہ اس كي اطاعت اور اس كي رضا مندي كےحصول كےليے كي گئي اطاعت وفرمانبرداري كي وجہ سے پيدا ہوئي ہے. .... روزے دار كےمنہ كي بو يعني خلوف اللہ تعالي كوپسند ہے كےدو معني ہيں:

ايك معني تويہ ہےكہ:

جب دنيا ميں روزہ اللہ تعالي اور اس كےبندے كےمابين ايك سر اور راز تھا، تو اللہ تعالي نےآخرت ميں اسے مخلوق كےسامنےعلانيہ طور پرظاہر كرديا تا كہ اس كےساتھ روزے دار مشہور ہوجائيں، اور دنيا ميں اپنےروزے كےاخفاء كي بنا پر آخرت ميں لوگوں كےمابين اپنےروزے كااجروثواب جان ليں ....

دوسرا معني :

جس كسي نےبھي دنيا ميں اللہ تعالي كي عبادت اور اطاعت كي اور اللہ تعالي كي رضا وخوشنودي كےحصول كےليےكوئي عمل كيااور اس عمل كي بنا پر دنيا ميں كچھ ايسےآثار اورعلامات پيدا ہوں جو نفسوں كواچھي نہ لگيں تو اللہ تعالي كےہاں يہ آثار ناپسديدہ نہيں بلكہ اللہ تعالي كوبہت ہي زيادہ پسنديدہ اور اچھے ہيں، اس ليے كہ يہ اللہ تعالي كي اطاعت واتباع اور پيروي اور اس كي خوشنودي كےحصول كےليے كےگئےعمل كي بنا پرپيدا ہوئےہيں، لھذا اعمال كرنےوالوں ان كےدلوں كوخوش كرنےكےليےاس كي انہيں دنيا ميں ہي خبر دي گئي ہےتا كہ وہ دنيا ميں اس چيز سے كراہت نہ كريں .  ديكھيں : لطائف المعارف ( 300- 302 ) مختصرا .

4 -  اللہ تعالي نے روزے داروں كےليے جنت ميں ايسا دروازہ تيار كيا ہے جس سے صرف روزے دار ہي داخل ہونگےان كےعلاوہ كوئي بھي اس ميں سے داخل نہيں ہوگا جيسا كہ مندرجہ ذيل بخاري اور مسلم كي حديث ميں بيان ہوا ہے:

سھل بن سعد رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

( جنت ميں ريان نامي دروازہ ہے روز قيامت جس ميں سے صرف روزے دار ہي داخل ہونگےكوئي اور اس ميں سےداخل نہيں ہوگا، پوچھا جائےگا روزے داركہاں ہيں؟، روزے دار اس ميں سےداخل ہونگے، جب آخري روزے دار داخل ہوجائےگا تويہ دروازہ بند كر ديا جائےگااوراس ميں سےكوئي بھي داخل نہيں ہوگا  ) صحيح بخاري (1896 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1152 ) .

5 -  جس كسي نےبھي اللہ تعالي كےراستےميں ايك روزہ ركھا اللہ تعالي اس كےچہرہ كو ستر برس آگ سے دور كرديتا ہے، جيسا كہ مندرجہ ذيل بخاري اور مسلم شريف كي حديث سے ثابت ہوتا ہے:

ابوسعيد خدري رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

( كوئي بندہ بھي اللہ تعالي كےراستےميں ايك دن كا روزہ نہيں ركھتا مگر اللہ تعالي اس دن كےبدلےميں اس كےچہرے كوستر برس آگ سےدور كرديتا ہے ) صحيح بخاري حديث نمبر ( 2840 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1153 ) .

امام قرطبي رحمہ اللہ تعالي كہتےہيں:

سبيل اللہ سے اللہ تعالي كي اطاعت وفرمانبرداري مراد ہے، تواس سےمراد يہ ہوئي كہ جس نےبھي اللہ تعالي كا چہرہ اور خوشنودي كےحصول كےليے روزہ ركھا.  ديكھيں فتح الباري ابن حجر ( 2840 ) .

6 -  روزہ آگ سےڈھال ( يعني بچاؤ ) ہے، صحيحن ميں ابوھريرہ رضي اللہ تعالي عنہ سےحديث مروي ہےكہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

 ( روزےڈھال ہيں )

اور عثمان بن ابوعاص رضي اللہ تعالي عنہما سےمروي ہےوہ بيان كرتےہيں كہ ميں نےرسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم كويہ فرماتےہوئے سنا:

( روزے آگ سے اس طرح ڈھال ( بچاؤ ) ہيں، جس طرح لڑائي ميں تمہارے ليے ڈھال بچاؤ ہوتي ہے ) مسند احمد ( 4 / 22 ) سنن نسائي حديث نمبر ( 2231 )، علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نےصحيح الترغيب ( 967 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

7 -  روزے خطاؤں اور گناہوں كا كفارہ بنتےہيں جيسا كہ مندرجہ ذيل حديث ميں بيان ہوا ہے:

حذيفہ بن يمان رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ ميں نےرسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم كويہ فرماتےہوئےسنا:

" آدمي كا اس كےمال اور اولاد اور اھل وعيال اور پڑوسي ميں فتنہ وآزمائش ہے، اسے نماز، روزہ، صدقہ وخيرات اور امربالمعروف اور نھي عن المنكر ختم كرديتےہيں اس كا كفارہ بنتےہيں.  صحيح بخاري حديث نبمر ( 525 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 144 ).

8 -  روزقيامت روزے دار كےليے روزہ شفارش كرےگا:

عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضي اللہ تعالي عنھما بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

قيامت كےدن روزہ اور قرآن مجيد بندے كي سفارش كرينگے، روزہ كہےگا يارب ميں نےاسے كھانےپينےاور شھوت سے روكے ركھا اس كےمتعلق ميري سفارش قبول كر، اور قرآن مجيد كہےگا: ميں نےرات كےوقت اسے سونے سے روكے ركھا، رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: توان دونوں كي سفارش قبول كي جائےگي .

مسنداحمد ( 2 / 174 ) علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نے صحيح الترغيب ( 969 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.