اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

جادو گر کب کافر کہا جائے گا

تاریخ اشاعت : 10-02-2004

مشاہدات : 7450

سوال

کیا ہر جادوگر کافر شمار ہوگا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جادوگر وہ ہے جو کہ شیطانوں کو استعمال کرتا اور جنوں کے تقرب کے لئے وہ کام جو کہ ان جنوں کے پسندیدہ ہیں کرتا ہے یعنی غیر اللہ کے لئے ذبح کرنا اور اللہ کے ساتھ جنوں کو بھی پکارنا اور انکی اطاعت میں زنا کر کے اللہ کی معصیت کرنا اور شراب پینا اور حرام کھانا اور نماز نہ پڑھنا اور نجاست اور گندی اشیاء سے پراگندہ ہونا اور گندگی والی جگہ پر رہائش کرنا تاکہ شیطان اسکی بات مان کر اسے وہ کام کر کے دین جو اس نے ان سے طلب کئے ہیں ۔

اور وہ جن پر جادو کیا گیا ہے انہیں نقصان دے کر اور ان سے کسی کو ہٹا کر یا کسی سے نرمی کرکے اور یا میاں اور بیوی کے درمیان جدائی ڈال کر اور بعض غیب چیزوں کی خبر دے کر یا چوری کے متعلق بتا کر تو یہ مشرک اور کافر ہے کیونکہ اس نے اللہ کی عبادت کے ساتھ شیطان کی عبادت کی ہے اور یہ شرک اکبر ہے جسکی بنا پر کافر ہے ۔

فرمان باری تعالی ہے:

"سلیمان (علیہ السلام) نے تو کفر نہیں کیا لیکن شیطانوں نے کفر کیا تھا اور وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے" البقرۃ/ 102

اور اللہ تعالی کے اس قول کے مطابق

"وہ دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں تو کفر نہ کر" البقرۃ/ 102

اور جادوگر کو قتل کرنے کا حکم حدیث میں وارد ہے (جادوگر کی حد تلوار کے ساتھ اسکی گردن مارنی ہے) اسے ترمذی نے (1460) اور دار قطنی نے (3/114) اور حاکم نے (4/631) اور بیہقی نے (8/631) روایت کیا ہے۔ دیکھیں سلسلۃ الصحیحۃ (3/641حدیث نمبر1446)

تو اس بنا پر وہ کافر ہوگا اگرچہ وہ نماز پڑھے اور روزہ رکھے اور قرآن مجید کی تلاوت کرے اور دعا کرے کیونکہ شرک سب اعمال کو تباہ کردیتا ہے۔ واللہ تعالی اعلم۔ .

ماخذ: دیکھیں کتاب:اللولو المبین من فتاوی ابن جبرین ص11