اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

كفار سے مشابہت اختياركيے بغير سارے بال برابر كاٹنے جائز ہيں

تاریخ اشاعت : 25-04-2008

مشاہدات : 7322

سوال

مسلمانوں كے ليے سر كے بال كاٹنے كا حكم كيا ہے، آيا بال كاٹنے كى كوئى حد ہے كہ سر كى ہر جانب سے اتنى ہى لمبائى ميں بال كاٹے جائيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

بال برابر كاٹنا حتى كہ وہ كندھوں يا كانوں تك پہنچ جائيں اس ميں كوئى حرج نہيں، ليكن شرط يہ ہے كہ اگر كفار سے مشابہت ميں محفوظ رہيں، وگرنہ مشابہت حرام ہے، چاہے وہ كسى اصلا مباح كام ميں ہى كيوں نہ ہو.

ليكن سر كے كچھ بال كاٹنا، اور كچھ نہ كاٹنا، يہ جائز نہيں، اور يہى وہ قزع ہے جس سے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے منع فرمايا ہے، جيسا كہ صحيح بخارى وغيرہ ميں حديث موجود ہے.

اور يہ حكم مرد اور عورت كے ليے عام ہے، جب كفار سے مشابہت نہ ہو، اور اسى طرح مردوں كى عورتوں، اور عورتوں كى مردوں كے ساتھ مشابہت نہ ہوتى ہو تو پھر برابر بال كاٹنےميں كوئى حرج نہيں، اس ليے عورت كو اپنے بال كاٹ كر مردوں كى طرح نہيں كرنے چاہييں.

ماخذ: الشيخ عبد الكريم الخضير