اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

نماز عيد ميں امام تكبيريں كيوں كہتا ہے ؟

سوال

نمازعيدين ميں ہمارے ليے سورۃ الفاتحۃ سے قبل بارہ تكبيريں كہنا كيوں مسنون ہيں، اور اس كا فائدہ كيا ہے، اور نماز پنجگانہ ميں كيوں نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اصل ميں عبادات توقيفى ہوتى ہيں، ہم پر اس چيز كے ساتھ عبادت كرنى لازم ہے جس كا اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم نے ہميں حكم ديا ہے، چاہے ہميں اس كى حكمت معلوم ہو يا نہ، اور خاصل كر نماز، روزہ اور حج كى كيفيات توقيفى ہيں، اس ميں عقل كا كوئى دخل نہيں.

اور اس ميں سے يہ بھى ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے نماز عيد ميں پہلى ركعت ميں سورۃ فاتحہ سے قبل سات، اور دوسرى ركعت ميں پانچ تكبير مشروع كى ہيں، يہ صرف نماز عيد ميں ہيں، نماز پنجگانہ ميں نہيں.

اس ليے ہميں اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كى مقرر كردہ شريعت پر ايمان لانا اور اس كے سامنے سرتسليم خم كرنا ہو گا، ہم سن كر اس كى اطاعت كرينگے؛ كيونكہ اس ميں اصل عبادت ہے نہ كہ حيل و حجت اور تعليل كرنا.

بندے كو اللہ تعالى كے معاملات اور اس كے ساتھ خاص عبادات اور اس كى انواع اور كيفيت ميں دخل دينے كا كوئى حق نہيں، اور نہ ہى اسے يہ دريافت كرنے كا حق حاصل ہے كہ اللہ تعالى نے يہ كيوں مشروع كيا اور يہ كيوں ترك كيا، اور اس نے جو مشروع كيا ہے اس كا فائدہ كيا ہے.

بلكہ بندے كو چاہيے كہ وہ اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كى مشروع كردہ اشياء كو معلوم كر كے اس پر عمل پيرا ہو، اور اگر اس كى حكمت اس كے ليے ظاہر ہو جائے الحمد للہ، اور اگر اسے اس كى حكمت كا علم نہيں ہوتا تو وہ اللہ تعالى كے حكم كے سامنے سرتسليم خم كرتے ہوئے اس كى اطاعت كرے، اور يہ يقين ركھے كہ اللہ تعالى نے اسے اپنے بندوں كى مصلحت كے ليے ہى مشروع كيا ہے، اور اس ميں كوئى نہ كوئى حكمت پنہاں ہے؛ كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى اپنے اقوال و افعال اور شرع و قدر ميں حكيم و عليم ہے.

اللہ تعالى كا فرمان ہے:

يقينا آپ كا رب حكيم و علم ہےالانعام ( 83 ).

جو كچھ ہم نے اوپر كى سطور ميں بيان كيا ہے اس پر اللہ سبحانہ وتعالى كا يہ فرمان دلالت كرتا ہے:

يقينا تمہارے ليے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ميں بہترين نمونہ موجود ہے الاحزاب ( 21 ).

اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا يہ فرمان بھى دلالت كرتا ہے:

" تم نماز اس طرح ادا كرو جس طرح تم نے مجھے نماز ادا كرتے ہوئے ديكھا ہے "

اسے امام بخارى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح بخارى ميں روايت كيا ہے.

اور حجۃ الوداع كے موقع پر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا تھا:

" تم مجھ سے اپنے حج كے طريقے سيكھ لو "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 378 ).

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.

ماخذ: ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 8 / 299 )