اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

طلبا كو موسيقى كى تعليم نہ دينے كے باوجود تنخواہ حاصل كرنا

تاریخ اشاعت : 10-07-2007

مشاہدات : 5036

سوال

مجھے نہيں پتہ كہ ميں نے موسيقى سكھانے ميں بےاے كس طرح كر ليا!! كيونكہ مجھے موسيقى كى سمجھ بھى نہيں!! ميرى اس سند كى بنا پر مجھے ايك سركارى سكول ميں موسيقى كى تعليم دينے كے ليے مدرس متعين كر ديا گيا، اور جب مجھے موسيقى كے حكم كا علم ہوا تو الحمد للہ ميں اس پر اللہ كا شكر ادا كرتا ہوں كہ ميں موسيقى كى شرح طلبا كے سامنے نہيں كرسكتا، اس كے نتيجہ ميں ميں اپنے پريڈ ميں انہيں كچھ بھى نہيں پڑھتا صرف اتنا ہے كہ وہ اس پريڈ ميں سكول ورك كرتے ہيں، يا پھر كسى اور چيز كا مطالعہ كر ليتے ہيں، يا پھر ميں ان سے دينى سوال كرتا ہوں، يا ان ميں سے بعض كو قرآن مجيد كى تلاوت كرنے كا كہتا ہوں، اور انہيں يہ تشجيع دلاتا ہوں كہ جو بھى اتنى آيات حفظ كريگا اسے ميں انعام دونگا، اور بعض اوقات ( بہت ہى كم ) انہيں ويسے ہى چھوڑ ديتا ہوں...
ميرا ايك اور دوست استاد ہے وہ بھى اللہ كے فضل سے طلبا كو موسيقى كے متعلق كچھ نہيں بتاتا، اور وہ بھى طلبا كے ساتھ ميرے والا طريقہ ہى اختيار كرتا ہے، ہم نے اپنے ذمہ داران كے ساتھ بہت كوشش كى ہے كہ وہ ہمارى ڈيوٹى بدل كر كچھ اور پڑھانے ميں لگا ديں جو مباح اور جائز ہو، يا كوئى دفترى كام دے ديں، ليكن انہوں نے انكار كر ديا ہے!؟ تو كيا اگر ہم ايسى حالت پر رہتے ہيں تو گنہگار ہونگے يا نہيں، اور ہمارى تنخواہ كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

محترم سوال كرنے والے بھائى آپ كو علم ہونا چاہيے كہ موسيقى كے ساتھ مشغول رہنا حرام ہے، اور اس كى اجرت لينى اور تعليم دينى بھى حرام ہے.

ابو مالك اشعى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" آخرى زمانے ميں ميرى امت كے كچھ لوگ ايسے ہونگے جو زنا، اور ريشم اور شراب اور گانے بجانے كو حلال كر لينگے "

اسے بخارى نے روايت كيا ہے.

اس حديث سے واضح دليل ملتى ہے كہ زنا حرام ہے،اور مردوں كے ليے ريشم حرام ہے عورتوں كے ليے نہيں، اور شراب بھى حرام ہے، اور معازف موسيقى اور گانے بجانے كے آلات كو كہتے ہيں يہ بھى حرام ہيں؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا ہے:

" وہ حلال كر لينگے " اور يہ حرمت كے بعد ہى ہوتا ہے.

فقھاء كرام نے خريد و فروخت كے باب ميں آلات موسيقى كى حرمت بيان كى ہے.

تو موسيقى كى ملازمت اور اس كى تعليم دينا، اور سيكھنا حرام ہے اور اس سے كمايا گيا مال بھى حرام ہے، اللہ تعالى آپ كو اس پر جزائے خير عطا فرمائے كہ آپ طلبا كو حرام كام موسيقى كى تعليم دينے سے رك گئے ہيں، اور انہيں اس چيز كى تعليم ديتے ہيں جو ان كے ليے فائدہ مند ہے، اور اپنے پريڈ ميں انہيں وہ كام كرنے ديتے ہيں جو ان كے ليے فائدمند ہے.

ميرے سوال كرنے والے عزيز بھائى آپ اپنے سكول كے ذمہ داران كے ساتھ ايك بار اور كوشش كريں كہ وہ آپ كو دفترى كاموں يا پھر كوئى اور چيز پڑھانے ميں لگا ديں، اور آپ ملال اور اكتاہٹ محسوس نہ كريں، بلكہ ايك بار كے بعد بار بار اس كى كوشش كريں، اور اس سے قبل اور بعد ميں بھى اللہ تعالى سے مدد و تعاون كى درخواست كرتے رہيں، اس كے ليے رات كے آخرى حصہ ميں بيدار ہو كر اللہ تعالى سے دعا كريں، اور اس سے گڑگڑا كر دعا كريں كہ وہ ان ذمہ داران كے دل كھول دے اور وہ آپ كى درخواست مان ليں.

رہا مسئلہ آپ اس كى جو تنخواہ لے رہے ہيں اس كا تو اصل ميں وہ تنخواہ حرام ہے، كيونكہ يہ ايك حرام كام موسيقى كى تعليم دينے كے عوض اور مقابلہ ميں ہے.

ليكن اسے ديكھتے ہوئے كہ آپ يہ حرام كام كرتے نہيں، بلكہ آپ طلبا كو كوئى نفع مند افعال اور كام كروانے كى كوشش كرتے ہيں، اور انہيں فائدہ ديتے ہيں جو كہ آپ اور طلبا دونوں كے ليے بہتر ہے، تو ہميں اميد ہے كہ ان شاء اللہ اس تنخواہ كے حاصل كرنے ميں كوئى حرج نہيں، يہ ممكن ہے كہ آپ اس سكول ميں رہتے ہوئے اچھى نيت كريں، كيونكہ آپ كا وہاں ہونا نہ ہونے سے بہتر اور طلبا كے ليے زيادہ فائدہ مند ہے، كيونكہ اگر آپ چلے جائيں تو وہاں وہ استاد آ جائينگے جو طلبا كے بارہ ميں اللہ سے ڈرنے والے نہيں ہونگے، اور انہيں موسيقى كى تعليم دينا شروع كر دينگے.

اللہ تعالى آپ كو اپنى پسند اور رضا والے كام كرنے كى توفيق نصيب فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب