اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

تنخواہ زيادہ كرانے اور ترقى كروانے كے ليے جعلى سند لينا

تاریخ اشاعت : 24-08-2007

مشاہدات : 5069

سوال

ميرے بھائى نے اچھى تنخواہ حاصل كرنے اور ترقى كروانے كے ليے سند ميں جعلى سازى كى، تو كيا اس طرح حاصل ہونے والا تنخواہ حرام شمار ہو گى، اور اس پر كيا واجب آتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ملازمت ميں ترقى حاصل كرنے كے ليے آپ كے بھائى نے سند ميں جو جعلى سازى كى ہے وہ حرام ہے، كيونكہ يہ جھوٹ اور فراڈ پر مبنى ہے، اور وہ تنخواہ لينى ہے جس كا وہ مستحق نہيں.

اور اس باطل كام پر جو كام بھى ہوا ہے وہ بھى باطل ہے، تو اس كے ليے وہ ترقى حاصل كرنے كے بعد زيادہ تنخواہ لينے كا حقدار نہيں اور يہ زيادہ تنخواہ اس كے ليے حلال نہيں ہے كيونكہ يہ فراڈ پر مبنى ہے.

اس كو چاہيے كہ وہ اس سے توبہ كرے، اور اپنے پہلے سكيل پر ہى واپس جائے، يا پھر ملازمت ترك كر دے، اور جس عہدہ پر وہ ملازمت كرنا چاہتا ہے اس كى حقيقى اور صحيح تعليمى سند حاصل كرنے كى كوشش كرے.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 279129 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب