اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

غير اسلامى ممالك كے ہوٹلوں ميں موجود گوشت

تاریخ اشاعت : 11-02-2009

مشاہدات : 12011

سوال

كيا ہمارے ليے غير اسلامى ممالك كے ہوٹلوں ميں گوشت، مرغى اور مچھلى كا گوشت تناول كرتے وقت بسم اللہ پڑھنا كافى ہے، كيونكہ وہ شريعت اسلاميہ پر عمل نہيں كرتے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

كفار كے ممالك ميں پيش كردہ گوشت كى كئى اقسام ہيں:

ـ يا تو مچھلى ہو گى، اور يہ ہر حالت ميں حلال ہے كيونكہ اس كى حلت نہ تو بسم اللہ پر موقوف ہے اور نہ ہى ذبح پر.

ـ اور گوشت كى باقى انواع اگر تو يہ كمپنيوں يا پھر اہل كتاب يہود و نصارى كے افراد كى جانب سے آتا ہے اور ان كے طريقہ ميں يہ معروف نہ ہو كہ وہ بجلى كا كرنٹ لگا كر يا گلا دبا كر، يا حيوان كے سر پر ضرب لگا قتل كرتے ہيں جيسا كہ يورپ ميں معروف ہے اگر وہ ايسا نہيں كرتے تو يہ گوشت حلال ہے.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

سب پاكيزہ اشياء آج تمہارے ليے حلال كى گئيں اور اہل كتاب كا كھانا ( ذبيحہ ) تمہارے ليے حلال ہے، اور تمہارا كھانا ( ذبيحہ ) ان كے ليے حلال ہے المآئدۃ ( 5 ).

اور اگر وہ جانور كو مندرجہ بالا كسى بھى طريقہ سے قتل كرتے ہيں تو اس وقت يہ المنخقۃ اور الموقوذۃ ميں شامل ہو گا.

اور اگر گوشت ماركيٹ ميں لانے والے يہودى اور عيسائيوں كے علاوہ دوسرے اديان كے لوگ ہيں تو جو گوشت وہ پيش كرتے ہيں وہ حرام ہے.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور تم ايسے جانوروں ميں سے مت كھاؤ جس پر اللہ كا نام نہيں ليا گيا يقينا يہ كا نافرمانى كا ہے الانعام ( 121 ).

اس ليے مسلمان شخص كو چاہيے كہ وہ واضح حرام سے اجتناب كرنے كى كوشش كرے، اور اپنے دين كى سلامتى كے ليے شبہات سے بھى بچے، تا كہ اپنے بدن كو حرام خوراك سے بچا سكے.

ماخذ: الشیخ عبدالرحمن البراک