الحمد للہ.
اگر بچوں کو کفار کے اسکولوں میں تعلیم دلوانے پر خرابیاں پیدا ہوں ، مثلاً: بچوں کے بارے میں یہ خدشہ ہو کہ وہ عیسائیت میں ڈھل جائیں گے اور اسے قبول کر لیں گے، دینِ اسلام سے بیزار ہو جائیں گے، کفار کو حد سے زیادہ اچھا سمجھنے لگیں گے، مسلمانوں کو اور علومِ اسلامیہ کو حقیر جاننے لگیں گے یا اسی طرح کی دیگر سنگین خرابیاں پیدا ہونے کا خدشہ ہو تو ہم کہیں گے کہ: کفار کے ان اسکولوں میں تعلیم دلوانا حرام ہے۔
ان کا والدین کی طرح دین اسلام پر باقی رہنا انہیں ایسی چیزیں پڑھانے سے بہتر ہے جن سے وہ دینِ اسلام سے باہر نکل جائیں۔
لیکن اگر بچوں کے سرپرست بچوں کی بھر پور نگرانی کریں، ان کی اسلامی طریقے پر تربیت کریں، اور انہیں غیر مسلموں کے اسکولوں میں صرف اتنی تعلیم دلوائیں جن کی وجہ سے وہ ان کی زبان لکھنا ، پڑھنا اور بولنا سیکھ لیں اور حساب کرنے لگیں تو یہ جائز ہے، تاہم بچوں کے سر پرستوں کی ذمہ داری ہے کہ یومیہ اور ہفتہ وار بنیاد پر اپنے بچوں کی پوری نگرانی کریں۔
ان کی معلومات چیک کریں، انہیں غلط عقائد سے خبر دار کریں ، غلط الفاظ کے استعمال سے روکیں، بچوں کو کفار کی ترویجی مہموں میں نہ آنے کی تلقین کریں، تا کہ وہ کفریہ اور غلط عقائد سے بچ سکیں، یہ سب باتیں اس شخص کیلیے ہیں جو مسلم اسکولوں کی فیسیں ادا کرنے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو۔
واللہ اعلم.