سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

حائضہ عورت سے استمتاع

سوال

میں نے یہ پڑھا ہے کہ ماہواری کے دوران عورت سے جماع اوردرمیانی نچلے حصہ کوچھونا جائز نہيں ، لیکن درمیان سے اوپر والے حصہ میں عورت کے ساتھ مباشرت جائز ہے توکیا یہ صحیح ہے دلائل کے ساتھ ذکر کریں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آّپ نے جوکچھ پڑھا ہے وہ صحیح نہیں بلکہ مرد کے لیے حالت حیض میں اپنی بیوی سے جماع کے علاوہ باقی سب کچھ جائز ہے جس میں ہرقسم کی مباشرت شامل ہے ۔

اس کے دلائل اورتفصیل سوال نمبر ( 36722 ) کےجواب میں بیان ہوچکے ہيں آپ اس کا مراجعہ کریں ۔

بہت سے علماء کا مسلک ہے کہ حالت حیض میں بیوی سے ناف اورگھٹنوں کے مابین استمتاع اورمباشرت حرام ہے ، اوراس پر دلائل بھی دیے ہیں لیکن وہ دلائل اعتراضات سے خالی نہیں ۔

ان کے دلائل یہ ہیں :

1 - معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا :

( میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اس عورت کے حائضہ ہونے کی صورت میں مرد کے لیے اس سے کیا حلال ہے ؟

تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

جوچادر سے اوپر ہے ، اوراس سے بھی بچنا افصل ہے ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 213 ) ۔

لیکن یہ حدیث ضعیف ہے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کاکوئي ثبوت نہیں ملتا ۔

ابوداود رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں لیس بقوی یہ حدیث قوی نہیں ا ھـ ، اور ابوداود کی شرح عون المعبود میں ہے کہ العراقی رحمہ اللہ تعالی نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے ۔

اورمحدث عصر علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے بھی اسے ضعیف سنن ابوداود حدیث نمبر ( 36 ) میں ضعیف قرار دیا ہے ۔

2 - عمربن خطاب رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا :

جب مرد کی بیوی حالت حيض میں ہو تو وہ بیوی کے ساتھ کیا کچھ کرسکتا ہے ؟

تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

چادر سے اوپر اوپر ۔ مسند احمد حدیث نمبر ( 87 ) ۔

احمد شاکر رحمہ اللہ تعالی نے مسنداحمد کی تحقیق میں کہا ہے کہ یہ انقطاع سند کی وجہ سے ضعیف ہے دیکھیں تحقیق مسند امام احمد حدیث نمبر ( 86 ) ۔ ا ھـ ۔

3 - حرام بن حکیم اپنے چچا سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ حالت حیض میں میرے لیے بیوی سے کیا کچھ کرنا حلال ہے ؟

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا :

آپ کے لیے چادر سے اوپر اوپرحلال ہے ۔ سنن ابو داود حدیث نمبر ( 212 ) اس حدیث کی صحت میں علماء کرام کا اختلاف ہے ۔

ابن قیم رحمہ اللہ تعالی نے تھذیب السنن میں کچھ حفاظ حدیث سے اس کی تضعیف ذکر کی ہے ، اورابن قیم رحمہ اللہ تعالی نے اس کی تضعیف ہی برقراررکھی ہے ۔

اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابوداود حدیث نمبر ( 197 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

پھراگریہ حدیث صحیح بھی ہو تویہ ناف اورگھٹنوں کے مابین استمتاع کی تحریم پر دلالت نہیں کرتی اس لیے کہ اس اوراس کے جواز کے دلائل کے مابین مندرجہ ذیل نقاط سے جمع ممکن ہے :

1 - اس لیے کہ یہ توحیض والی جگہ سے دور رہنے اورتنزہ کے استحباب پر دلالت کرتی ہے نہ کہ وجوب پر ۔

2- یہ تواس پر محمول کی جائے گی کہ جوشخص اپنے آپ پر کنٹرول اورقابو نہیں رکھ سکتا کہ اگر وہ بیوی کی رانوں کے مابین استمتاع کرے توہوسکتا ہے وہ اپنے آپ پر قابو نہ پائے اور جماع شروع کردے اورقلت دین یا پھر شھوت کی شدت کی بنا پر وہ حرام کا ارتکاب کربیٹھے ۔

تواس طرح جواز والی احادیث اس کے بارہ میں ہونگی جواپنے آپ پر قابورکھ سکتا ہو ، اورجن احاديث میں ممانعت پائي جاتی ہے وہ اس کے بارہ میں ہوں گی جس کے بارہ میں خدشہ ہوکہ وہ حرام کام نہ کربیٹھے ۔ ا ھـ ۔

دیھکیں شرح الممتع تالیف شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ ( 1 / 416 - 417 ) کچھ کمی بیشی کے ساتھ ۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب