اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

گھروالوں کی بات چیت جاننے کےلیے ٹیلی فون ٹیپ کرنے کا حکم

تاریخ اشاعت : 11-02-2008

مشاہدات : 16514

سوال

میں اپنے بہن بھائیوں کے ٹیلی فون ٹیپ کرتا ہوں تا کہ غلط چيزوں کا ادراک ہوسکے اورحقیقتا اس سے فساد اورغلط قسم کی باتوں کودورکیا جاسکا ہے ، اس بارہ میں آپ کی رائے کیا ہے ، آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ انہیں اس کا علم نہیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

مندرجہ بالا سوال فضیلۃ الشيخ محمد بن صالح عثيمین رحمہ اللہ تعالی کے سامنے رکھاگیا توان کا جواب تھا :

میری رائے میں تویہ تجسس یعنی جاسوسی ہے ، اورکسی کے لیے بھی یہ جائز نہیں کہ وہ کسی کی بھی جاسوسی اورعیب تلاش کرتا پھرے ، اس لیے کہ ہمارے لیے توظاہر کے علاوہ کچھ نہیں ، اگرہم لوگوں کے عیب تلاش کرنا شروع کردیں اورتجسس کرنے لگیں تواس میں ہمیں بہت ہی مشکلات اورتھکاوٹ کا سامنا کرنا پڑے گا ، اورہمارے ضمیر بھی جوکچھ ہم سنیں اوردیکھیں گے اس کی وجہ سے پریشان ہوجائيں گے ۔

اورجب اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان :

اے ایمان والو ! بہت سی بدگمانیوں سے بچو یقین جانو کہ بعض بدگمانیاں گناہ ہیں اوربھید نہ ٹٹولا کرو الحجرات ( 12 ) ۔

اس فرمان کے آخر میں فرمایا ہے کہ بھید نہ تلا ش کیا کرو توہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہیے ۔

لیکن جب گھر کا ذمہ دار ایسی نشانیاں اورعلامتیں دیکھے جواس غلط اورگندے مکالمات پر دلالت کررہی ہوں تو پھر چوری چھپے ٹیلی فون ٹیپ کرنے میں کوئي حرج نہیں ، لیکن اسے چاہیے کہ جب اسے ایسی چيز کا علم ہوتووہ اسے ابتدا میں ہے روک دے اورانہیں ڈانٹے اسے اس کا پیچھا اورانتظار نہیں کرنا چاہیے ۔

ہو سکتا ہے کہ اگروہ اس کا پیچھا اورانتظار کرے اسے ایسی اشیاء سننی پڑيں جواسے پہلے سےبھی زيادہ ناپسند ہوں ، مثلا جب اسے کسی گندی اورفحش کلامی کا پتہ چلے تواسے فوری طور پر کلام کرنے والے کوڈانٹنا چاہیے اوراسے کل تک کے لیے موخر نہ کرے ، کیونکہ شروع سے ہی اس راستے کو منقطع کرنا چاہیے ۔

لیکن صرف تہمت اوروسوسے یہ جائز نہیں لیکن جب اسے یہ پتہ چلے کہ معاملہ خطرناک ہے ، اوریہ کام ہوا ہے تواس میں کوئي حرج نہیں کہ اس معاملے کی تحقیق کے لیے ٹیلی فون ٹیپ کرے ۔ .

ماخذ: دیکھیں فتاوی : القاء الشہری محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ تعالی نمبر ( 50 ) ۔