اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

كسى جگہ كتے كے چاٹنے كا شك

سوال

اگر كسى شخص كا گمان ہو كہ كپڑے ميں كسى جگہ كتے نے چاٹا ہے ليكن اسے يقين نہ ہو تو اسے كيا كرنا چاہيے، كيا اس كے ليے اس كپڑے ميں نماز ادا كرنى جائز ہے ؟
ميں حقيقتا اس كا حكم معلوم كرنا چاہتا ہوں كيونكہ ميں نے كچھ دير قبل اسلام قبول كيا ہے اور ميرے گھر ميں كتا بھى ہے مجھے حكم معلوم نہيں اور ميں حقيقتاً حكم معلوم كرنا چاہتا ہوں، بعض اوقات كتا ميرى نظروں سے اوجھل ہوتا تو ميں نہيں جانتا كہ آيا اس نے ميرے كپڑوں كو چاٹا ہے يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

كھيت يا مواشى كى ركھوالى اور شكار كے علاوہ كتا ركھنا حرام ہے كيونكہ كتا ركھنے والے كے اجر سے ہر روز ايك قيراط كمى ہوتى ہے، اور ايك روايت ميں دو قيراط كمى كا ذكر ہے، اور اگر ان تين جائز ضرورتوں كى بنا پر كتا ركھا جائے اور وہ كسى برتن وغيرہ ميں منہ ڈال دے تو اسے پاك كرنا واجب ہے وہ اسطرح كہ سات بار جن ميں ايك بار مٹى كے ساتھ دھونا شامل ہے، يہ تو اس وقت ہے جب كتے كے منہ ڈالنے كا يقين ہو، ليكن اگر ہميں اس ميں شك ہو تو پھر جب تك ہميں نہ ہو اسے دھونا واجب نہيں، كيونكہ اصل ميں وہ طاہر ہى ہے.

ماخذ: الشيخ عبد الكريم الخضير