الحمد للہ.
مسلمان عورت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ شرعی حجاب کی پابندی کرے، اور اپنی خوبصورتی اجنبی لوگوں کے لیے عیاں نہ کرے، فرمانِ باری تعالی ہے:
وَلا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ
ترجمہ: اور وہ اپنی زینت صرف اپنے خاوندوں، والدوں، سسروں، یا بیٹوں، یا خاوند کے بیٹوں، یا بھائیوں یا بھتیجوں، یا بھانجوں، یا اپنی خواتین کے لیے ہی عیاں کر سکتی ہیں۔[النور: 31]
اس حوالے سے عورت کے لیے حجاب واجب ہونے کے دلائل پہلے سوال نمبر: (21134 )، (21536 ) اور (11774 ) کے جواب میں گزر چکے ہیں۔
اور اگر کوئی عورت وضو کی حالت میں بے پردگی کا ارتکاب کرے تو اس کا وضو صحیح ہے، بے پردگی سے وضو نہیں ٹوٹتا، تاہم بے پردگی کر کے اس نے حرام کام کا ارتکاب کیا ہے۔
نواقض وضو کا بیان پہلے سوال نمبر: (14321 ) میں ہم وضاحت سے کر آئے ہیں۔
واللہ اعلم