اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

بيوى اپنے ہاتھ نہ چھپائے تو كيا اسے طلاق كى دھمكى دينى چاہيے ؟

تاریخ اشاعت : 23-12-2012

مشاہدات : 13343

سوال

اگر شروع سے ہى ميرے كہنے پر بيوى اپنے ہاتھ نہ چھپائے اور ايسا كرنے سے انكار كر دے تو كيا كروں، اور اگر ميں اسے طلاق كى دھمكى دوں تو آپ كا كيا كہتے ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہم سوال نمبر ( 11774 ) اور ( 21536 ) كے جوابات ميں عورت كے چہرے اور ہاتھ چھپانے كا حكم بيان كر چكے ہيں كہ عورت اجنبى مرد كے سامنے ننگا نہيں كر سكتى.

اور پھر اللہ سبحانہ و تعالى نے بيوى پر اپنے خاوند كى اطاعت واجب كى ہے، اور خاوند كو بيوى پر نگران اور حكمران بنايا ہے كہ وہ اسے حكم دے اور اس كى راہنمائى كرے اور اس كى ديكھ بھال كرے جس طرح ايك حاكم اپنى رعايا كى ديكھ بھال كرتا ہے، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى نے مرد كو كچھ جسمانى اور عقلى خصائص سے نوازا ہے جو عورت كو نہيں ديں، اور اسى طرح مالى خصوصيات بھى عطا كى ہيں.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

مرد عورتوں پر حاكم ہيں اس ليے كہ اللہ نے بعض كو بعض پر فضيلت دى ہے اور اس ليے كہ انہوں نے اپنا مال خرچ كيا ہے النساء( 34 ).

ابن كثير رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" على بن ابى طلحہ ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كرتے ہيں كہ:

قولہ تعالى: " الرجال قوامون على النساء " يعنى وہ ان عورتوں پر حاكم ہيں، عورت ان امور ميں اپنے خاوند كى اطاعت كريگى جس ميں اللہ نے اطاعت كرنے كا حكم ديا ہے، اور اس كى اطاعت يہ ہے كہ عورت اپنے خاوند كے اہل و عيال كے ساتھ احسان كرنے والى ہو اور مال كى حفاظت كرے "

ديكھيں: تفسير ابن كثير ( 1 / 492 ).

اگر بيوى اپنے خاوند كى اطاعت نہيں كرتى اور اس كى مخالفت كرتى ہے تو خاوند كو چاہيے كہ وہ اس كے ساتھ بتدريج وہى معاملہ كرے جو اللہ نے قرآن مجيد ميں بيان كيا ہے سب سے پہلے بيوى كو خاوند كى نافرمانى كرنے كے گناہ اور سزا كے بارہ ميں وعظ و نصيحت كرے.

اگر اس سے كوئى فائدہ نہ ہو تو پھر اس كے بعد والے حكم پر عمل كرتے ہوئے اسے بستر ميں عليحدہ كر دے، اور اگر يہ بھى كوئى فائدہ نہ دے تو پھر اسے ہلكى پھلكى مار كى سزا دے، اور اس كے ساتھ اسے طلاق كى دھمكى دينے ميں بھى كوئى حرج نہيں.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور جن عورتوں كى تمہيں بددماغى كا خدشہ ہو تو انہيں وعظ و نصيحت كرو، اور انہيں بستروں ميں عليحدہ چھوڑ دو، اور انہيں مار كى سزا دو النساء ( 34 ).

شيخ عبد الرحمن السعدى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" اور جن عورتوں كى تمہيں بددماغى كا خدشہ ہو "

يعنى وہ اپنے خاوندوں كى اطاعت كرنے كى بجائے قولى يا فعلى طور پر نافرمانى كرنے لگيں تو انہيں آسان سے آسان طريقہ سے ادب سكھائے.

" انہيں وعظ و نصيحت كرو "

يعنى ان كے سامنے خاوند كى اطاعت اور اس كى نافرمانى ميں اللہ كا حكم بيان كرو، اور انہيں اطاعت و فرمانبردارى كى ترغيب دلاؤ، اور معصيت و نافرمانى سے ڈراؤ، اگر وہ نافرمانى سے باز آ جاتى ہے تو يہى مطلوب تھا، اور اگر باز نہيں آتى تو پھر خاوند اسے بستر ميں عليحدہ كر دے كہ اس كے ساتھ بستر ميں مت سوئے، اور نہ ہى اس سے مجامعت كرے حتى كہ مقصود حاصل ہو جائے، اور اگر اس سے بھى مقصد حاصل نہ ہو تو پھر اسے ہلكى پھلكى مار كى سزا دے اگر ان تين امور ميں سے كسى ايك كے ذريعہ مقصود حاصل ہو جائے اور وہ تمہارى اطاعت كرنے لگيں تو پھر:

" تو تم ان پر كوئى راہ مت تلاش كرو "

يعنى تم جو چاہتے تھے وہ حاصل ہوچكا اس سے اب انہيں ڈانٹ ڈپٹ كرنا چھوڑ دو اور ماضى پر انہيں عار مت دلاؤ اور ان عيبوں پر اس كى تنقيص مت كرو جنہيں ياد كرنے سے نقصان ہو اور شر و برائى پيدا ہوتى ہو.

ديكھيں: تفسير السعدى ( 142 ).

ليكن نرمى و شفقت و محبت ضرورى ہے، رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" بلاشبہ اللہ تعالى رفيق و رحمدل ہے اور رحمدلى و رفق كو پسند كرتا ہے، اور رحمدلى و نرمى پر وہ كچھ عطا كرتا ہے جو شدت و سختى پر نہيں، اور وہ كچھ عطا كرتا ہے جو نرمى و رحمدلى كے علاوہ كسى اور پر نہيں "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 2593 ).

اور ايك حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم فرمان ہے:

" بلاشبہ جس چيز ميں بھى نرمى و رحمدلى آ جاتى ہے اسے خوبصورت بنا ديتى ہے، اور جس چيز سے بھى نرمى و رحمدلى چھين لى جائے تو وہ اسے خرب و بدصورت كر ديتى ہے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 2594 ).

زانہ: يعنى اسے خوبصورت بنا ديتى ہے.

شانہ: يعنى اسے عيب دار كر ديتى ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب